Urdu Novel Dil Derwaish Sitara Complete PDF Download By S Merwa Mirza Novels
"واہ ہنڈسم، تم تو اس محبت میں شفا پا گئے" آئرہ کے ہونٹوں سے تبسم خیز رنگینی زرا کم نہ ہوئی۔ خضر اسکی بات پر بہت قلیل وقت کے لیے آئرہ کو دیکھتے ہوئے مسکایا۔
"نہیں، شفا پانے کے مرحلے میں ہوں" خضر سیدھا دیکھتے ہوئے مان سے آئرہ سے مخاطب ہوا، وہ جو خضر کے ان کہے سے ارمان کو سمجھ گئی تھی کتنی ہی دیر اسے مسکرائی آسودہ آنکھوں سے دیکھتی رہی۔ یہ سلسلہ تو تب ٹوٹا جب خضر کی جادوئی آنکھیں پھر سے آئرہ کی سمت اٹھیں تو پتھر ہوئیں۔
"جو تمہاری چاہت، وہ میری رضا" آئرہ کے چہرے پر صرف آج اقرار اور سکون درج تھا، آج تو خضر کے دل میں بھی اس ظالم اجازت پر سنسنی اتری۔
"میں چاہتا ہوں آج کی رات تمہارے لیے بہت خاص بناوں، تم کو تمہارا پینڈنگ اظہار دینا چاہتا ہوں" خضر نے گاڑی دروازے پر روکی اور دو سکینڈ میں گارڈ نے دروازہ کھولا تو خضر گاڑی اندر لے آیا۔ آئرہ بنا کسی جواب کے بس خضر کی بات میں ڈوب چکی تھی۔
"دے دو" آئرہ کسی نامعلوم سے احساس میں غرق ہو کر خضر کے اظہار کی شدت کا سوچ کر ہی کسی خمار میں تھی، وہ اتنی کانفیڈنٹ سی آئرہ کے یوں بے حال ہونے پر اپنی ظالم مسکان روک نہیں پایا تھا۔
"ایکچولی جلدی میں زیادہ نہیں کر سکا لیکن ایسا ویلکم تمہارا حق تھا، کریڈٹ گوز ٹو عریش" خضر نے گھر کی دلفریب ہلکی پھلکی سجاوٹ کا کام شام کو عریش کو سونپا تھا اور وہ جانے سے پہلے ایک گھنٹے میں یہ اہم کام سرانجام دینے کے بعد کلیم اور کامل بابا کے ساتھ مظفر آباد نکل گیا تھا۔ آئرہ اب کی بار تجسس سے ہنسی۔ خضر باہر نکلا اور پھر وہ گھوم کر آئرہ تک آیا اور ڈور کھولے اپنا ہاتھ بڑھائے اس شربتی کو باہر لایا جو سرپرائزنگ ویلکم کو دیکھنے کے لیے بے چین تھی۔
"ھاھا بہت تیز ہو دونوں، بائے دا وے ویلکم کے بنا بھی چل جاتا میری جان۔ چلو اب کر لیا تو دیکھاو جلدی سے" گاڑی کو لاک کیے خضر تو آئرہ کی پراشتیاق خوشی دیکھ کر ہنس پڑا اور پھر سر ہلائے وہ آئرہ کا دوبارہ ہاتھ پکڑے گھر کے اندر انٹر ہوا اور مڑ کر دروازہ بند کیا۔ سارا گھر مدھم سی روشنی میں ڈوبا ہوا تھا مگر اندر آتے ہی ایک پیاری سی خوشبو نے ان دونوں کے وجود کو باندھ لیا۔ وہ خوشبو شاید سامنے لاونچ میں لگی کینڈلز سے آرہی تھی۔ آئرہ نے بے حد پیار سے خضر کو دیکھا جو مین سوئچ پر ہاتھ رکھ چکا تھا۔ بٹن بریس ہوا اور پورا گھر جل تھل کرتی ملگجی روشنی سے منور ہوا۔ گلاب کے بکے ہر ٹیبل ہر شیلف پر کئی خوشبو دار موم بتیوں کے پاس پڑے گھر کے حسن کو چارچاند لگا رہے تھے۔ آئرہ تو اتنی پیاری خوبصورتی دیکھ کر اپنی آنکھوں کے قوس قزاح جیسے رنگوں سے اپنے شہزادے کو دیکھ رہی تھی جو گھر کی لرزاں خیز سجاوٹ کے باوجود اس حسن کی ملکہ کو نثار ہوتی نظروں سے مرکوز کیے ہوئے تھا۔
"او مائی گارڈ، بیوٹی فل" آئرہ نے دل میں ہلچل ہونے کے باوجود خضر کے مقابل آکر اس سے لپٹ کر کہا جس پر وہ ساحر بھی آئرہ کی ابھی سے اتنی خوشی پر ہنس دیا۔ یہ تو شروعات تھی۔
" خوبصورت تو آج صرف تم ہو آئرہ۔ میری خوشی کا اندازہ ان پھولوں کی چمک سے لگاو، اس خوشبو سے لگاو۔ میری دھڑکن کی تیز رفتاری دیکھو، میرے وجود کا شل ہونا دیکھو۔ یہ سب تمہارے لیے بہت کم ہے، خضر خاقان قریشی کا بس چلتا تو خود کو تمہاری راہوں میں بچھا دیتا" خضر کا لفظ لفظ آج آئرہ کے دل کا رنگ مہکا رہا تھا، وہ اسکے بالوں میں لگا ہیر بینڈ ایک ہی جھٹکے سے اتار کر اسکے بالوں کو آزادی دے چکا تھا۔ آئرہ اسکی آنکھوں میں بس چپ چاپ دیکھ رہی تھی جو آج اپنے سب سے حسین روپ میں تھا۔
"میں کبھی تمہیں اپنی راہوں میں بچھنے کی اجازت نہیں دوں گی خضر، تم میرے سر کا آسمان ہو۔ تم میرا کل جہان ہو۔ پر تمہارا یہ زخم" ناجانے کیوں آئرہ اس بات پر تھوڑی اداس ہو کر خضر کے چہرے پر ہاتھ رکھے بولی تو خضر نے اسکا ہاتھ پکڑ کر ہونٹوں سے لگائے حصار میں لیا، وہ اختتام تک اسکی فکر میں گھل گئی تھی۔