Paras Wildflower's Man Urdu Novel Season 2 Episode 92 By S Merwa Mirza
"ضرورت بھی کیا ہے خود کو دیکھنے کی،مجھے ستانے کا کوئی موقع چھوڑنا مت ڈھیٹ انسان۔کیوں کچھ نہیں کھایا اور آبیل بھائی وہاں کیسے پہنچ گئے چند گھنٹوں میں۔سچ سچ بتائیں پارس کیا کچھ ہوا ہے کیلبریا میں؟یا پھر آپ لوگ کہیں اور ہیں؟"
روشانے اٹھ کر بیٹھی،پریشانی سے چہرہ سفید محسوس ہوا اور پارس نے اپنا سر پیٹ لیا کہ منانے کے چکر میں خود کا اور بیڑا غرق کر لیا،آبیل ہنس کر کرسی ہی گما گیا جیسے کہہ رہا ہو اب بھگت ایکسٹرا جذباتی انسان۔
"ہاں ایک اہم کام کی وجہ سے موسکو آنا پڑا۔تم ابھی صرف مجھ پر توجہ دو"
پارس نے اسکو مزید غصہ دلایا۔
"مجھے بتانے کی زحمت بھی نہیں کی؟میں ہوں کیا پارس؟میرے ساتھ ایسا سلوک کیوں کر رہے ہیں۔کیوں مجھے اپنی ذات سے لاعلم رکھ رہے ہیں۔تکلیف ہو رہی ہے مجھے"
یہ پہلا شکوہ تھا جو ناراضگی سے نہیں بلکہ تکلیف سے کیا گیا،پارس نے کرسی سے اٹھتے پیچھے کی اور آبیل کو اشارہ کرے وہ وہاں سے باہر نکلتا ریسٹورنٹ کے لان کی طرف آ کر رکا جہاں سردی کی شدت محسوس کن تھی۔
"آ کر بتاتا ہوں سب۔پلیز روشانے"
وہ گہرا سانس لیتے سمجھانے کی غرض سے بولا۔
"آپکے آنے تک جل جل کر راکھ ہو گئی میں تو اس راکھ پر ماتم کر لیجئے گا"
لہجہ دھواں ہوا تو آواز کانپی،وہ روشانے کی شدت پسندی سے واقف تھا پر یہ سچ میں شدید تھی۔
"میں تمہیں جلنے دوں گا کیا۔کیوں بدگمان ہو رہی ہو۔اسمال شیرازی کی موت والا دھوکہ معاف کر دو پر وہ اتنی آسان موت کے لائق نہیں تھا۔نہ تم ابھی اسکے لیے تیار تھی کہ میں اسکا گندا خون تمہارے ہاتھوں پر لگنے دیتا۔مجھے آنے دو میں سب بتاوں گا۔مجھ سے ناراض مت ہو پلیز"
پارس کی ہر بات میں معذرت و چاہت کا عنصر تھا تبھی روشانے کچھ قائل ہوئی پر وہ شدید خوفزدہ اور دکھی ہوئی تھی،کچھ بول نہ سکی اور اسکی چپ پارس پر قہر تھی۔
"روشانے!پلیز ٹیل می کہ تم خفا نہیں۔"
وہ اسکی اک ہاں کا طلب گار تھا۔۔
"صبح سے کچھ نہیں کھایا واقعی؟"
اب کی بار وہ پریشان ہوئی۔
"بزی بہت تھا۔رات ہی فلائیٹ لے کر نکلنا پڑا تو نیند اور بھوک دونوں خراب ہو گئیں۔تم مان جاو میں ڈنر کر لوں گا"
وہ سخت بے بس کر دی گئی۔