Urdu Novel Mery Anjaan Meharbaan Complete PDF Download By S Merwa Mirza Novels
Writer : S Merwa Mirza
Status: Complete PDF
"تم بے وفا نہیں ہو، تم اس دنیا کی سب سے وفادار بیوی ہو۔ میں تم سے راضی ہوں ماہی، دل و جان سے تم پر مہربان اور قربان۔ میری جان مجھے معاف کر دو، میری محبت نے تمہیں بہت تڑپایا، کیا بنا دیا ہے اس بے رحم محبت نے تمہیں، ماہی میرا تم پر اعتبار ہنوز قائم ہے، میں بس تکلیف کم کرنے کی کوشش میں تمہیں اذیت دے گیا" ایک بازو اور ہاتھ سے وہ ماہی کو سہارا دیے دوسرے سے اسکا چہرہ سہلائے اسکی تکلیف سے متاثر ہوا۔
وہ سرخ آنکھیں لیے بس دائم کو دیکھ رہی تھی۔
"چھوڑیں گے تو نہیں ماہی کو؟" وہ رو کر سہمی سی پوچھ رہی تھی اور دائم کا بس چلتا اپنا دل نکال کر دیکھا دیتا جہاں وہ بستی تھی۔
"کبھی نہیں، میرا سب کچھ صرف ماہی ہے" دائم سے مزید دوری سہی نہ گئ، ہر حد پار کرتا وہ اپنی اور ماہی کی تکلیف کم کرنے کا آغاز کر چکا تھا۔
"د۔۔۔دائم مجھے خود سے دور کبھی مت کیجئے گا، میں مزید سسکنے اور تڑپنے کی طاقت نہیں رکھتی" بولنے کی کوشش میں ماہی کے ہونٹ کپکپا اٹھے، دائم اسے نرمی سے اٹھ کر اسے تکیہ درست کیے نیم دراز کر کے لٹاتا اسکے احساس کی ہر حد تک اترے اسے پرسکون کرتا خود بھی اپنی آسانی چاہتا ماہی کے پہلو میں بیٹھا۔
وقت آگیا تھا وہ ماہی کو اسکی آسانی دے دیتا۔
"کبھی نہیں، ماہی تم میرے لیے کتنی مبارک ہو اسکا اندازہ تمہیں بھی نہیں۔ تمہیں پتا ہے ہم مزید قریب ہونے والے ہیں، تمہارے وجود سے جڑا ہم دونوں کا عکس اس دنیا میں آنے والا ہے" دائم کی ایسی غیر یقین بات سن کر ماہی نے بوکھلائی سی نگاہ اٹھا کر تھکن زدہ انداز سے اسکی سمت دیکھا جو اسکی گال پر پیار دیے مسکرا دیا۔
"ک۔۔۔۔کیا" ماہی کے چہرے پر سفیدی سی تھی۔ دائم جی جان سے مسکرا کر اسکی پیشانی چومنے لگا۔
"ہاں، ہمارا بچہ۔۔۔۔۔ ماہی ہم دو کی محبت کا کامل باب۔۔۔۔تم ماما بننے والی ہو اور میں۔۔۔ھاھا بابا" دائم کی بے انتہا خوشی پر خود ماہی کی آنکھیں اس مسرت پر چھلک پڑیں، کتنی ہی دیر وہ اللہ کے اسے سرخرو کرنے پر شکر میں ڈوبی روتی رہی۔
اپنے وجود میں الگ ہی حدت اور فرخت محسوس ہوئی، وہ دونوں اس انعام پر جی اٹھے تھے۔
"اور بے وفائی کی صفائی۔۔۔۔۔" ماہی جو یک لخت تڑپ کر دائم کی سمت دیکھتے بولی، بیچ میں ہی چپ کروا دی گئی۔
"شش، بھاڑ میں گئی بے وفائی بھی اور صفائی بھی۔۔۔۔۔۔۔ وہ سب وقتی درد تھا کیونکہ میرا دل تو تمہارا مرید ہے، تمہاری وفا پر بند آنکھوں یقین۔ میں ساری سچائی جانتا ہوں مجھے بابا نے سب بتا دیا تھا پہلے ہی لہذا اب چاہ کر بھی میں تمہیں کوئی تکلیف ہونے نہیں دے سکتا، مجھے تم سے بے انتہا محبت ہے۔ میرے وقتی پاگل پن کو دردگزر کر دو، آئی ایم سوری۔ مسکرا دو ، مزید تمہارئ اداسی برداشت نہیں" دائم اسکی نازک سی گال پر ہتھیلی کی پشت سہلائے اسکی متورم سی آنکھیں شدت سے چومتا اپنے ہر جرم کی معافی مانگ رہا تھا، ماہی تو آباد ہو گئی تھی۔
"دائم بہت تڑپی ہوں آپکے لیے، کتنا تلاش کیا آپکو۔ مجھ سے اب جدا مت ہوئیے گا، میں اگر زندہ ہوں تو یقین مانیے صرف آپکی وجہ سے۔ صفائی آپکا حق ہے ، آپ کی تکلیف جائز تھی۔ میں نے معاف کیا، اللہ کا شکر ہے جس نے مجھ ادنی کو یہ دن دیکھایا کہ میں آپکو آپکے اصل روپ میں دیکھ رہی ہوں، آپکا یہ ڈنپل واپس آگیا اسکی تو دگنی خوشی ہے" ماہی کی طبعیت بھلے بجھی تھی مگر اسکے پاس اب اسکا علاج تھا، دائم کے ڈنپل پر ہونٹ دھرے وہ سچا مسکرائی تھی، خود دائم اسکی مسکراہٹ پر کچھ آسودہ ہوا۔