Urdu Novel Mata E Jaan Hai Tu Complete PDF Download By S Merwa Mirza Novels
"میں یہیں ہوں، میری تو جان بھی حاضر ہے تمہارے لیے۔ کہو، میں سن رہا ہوں" اسکا نازک ہاتھ پکڑے ہتھیلی پر لب رکھتا ہمان اس کی آنکھوں میں موجود بے قراری بھانپتے بولا اور وہ آسودگی سے تکیے سے اٹھ کر ہمان کے گلے جا لگی۔
خود ہمان نے بے تابی سے اسکو خود میں حلول کیا، وہ واقعی بہت تھکی تھی کہ اپنا آپ ہمان کے سہارے چھوڑ چکی تھی۔
"ایمل تمہارے لیے ہار جانا چاہتی ہے، تم میرے لیے روئے ہو؟ میری جدائی تمہیں دردناک محسوس ہوئی۔ میں بھی روئی ہوں اس بار، تم سے جدائی مجھے بھی تکلیف دے گئی ہے۔ تم سے کبھی دور نہیں ہونا چاہتی ہمان، مجھے خود سے کبھی دور مت کرنا۔ آئی لوو یو سو مچ، اس دنیا میں میرے لیے تم سے بڑھ کر کوئی نہیں۔ تم سن رہے ہو ناں، یہ سب ایمل کہہ رہی ہے" اسکے گلے لگی وہ ہمان کی بازووں کو اپنے گرد بندھا محسوس کرتی اظہار کر رہی تھی اور ہمان اس پگلی کی ہار میں بھی جیت کا پہلو ڈھونڈ رہا تھا۔
"سن رہا ہوں، دل سے سن رہا ہوں۔ میری جان، میرے دل کا واحد سکون" ایمل کو الگ کرتا روبرو لائے وہ اسکے چہرے پر الجھے بال ہٹاتا اسکی صورت پر نگاہیں جمائے جذباتیت سے بولا تھا۔
ایمل رونا چاہتی تھی مگر وہ جانتئ تھی وہ اسے ہرگز رونے نہ دے گا۔
"کیوں ہو اتنے پیارے تم، تھپڑ مار دوں گی کسی دن" جب آپسی تمازت کسی خمار آلود گستاخی کی سمت بڑھی تو ایمل کی بات نہ صرف اسے بلکے ہمان کے ہونٹوں پر بھی تبسم لے آئی۔
"یہ چیز، میری شیرنی" ہمان کی لاڈ سے اسکی گال کو لبوں سے گدگدانا ایمل کو بھی ہنسی دے گیا، اور اب کی بار وہ پہلے سے زیادہ شدت اور سکون کے سنگ ہمان کے وجود میں تحلیل ہوئی تھی۔
"آئی لوو یو ٹو ایمل، تم میرے لیے وہ مقدس دعا ہو جو قبولیت کا شرف پاتی ہے۔ تم پر کبھی کوئی آنچ نہیں آئے گی کیونکہ میری محبت بھی وہ دعا ہے جو تمہارے گرد میری باہوں کی طرح حصاری ہوئی ہے۔ مجھے تمہاری محبت ہونے پر غرور ہے، بے حد غرور۔ مجھے اپنی محبت پر رشک ہے، جو مجھے تم سے ہوئی۔
دوبارہ کبھی تمہیں کسی درد میں نہ دیکھوں یہی آرزو ہے" ہمان کے لفظ اور انکی میٹھاس ایمل نے اسکے سینے سے لگ کر سنی اور الگ ہو کر پیار سے ہمان کو دیکھنے لگی جو اس پر جھک کر اسے واپس لٹاتا ہوا مسکرا دیا۔
"ہمان الگ مت ہو مجھ سے" اس سے پہلے کہ ہمان اس پر سے واپس اوپر اٹھتا، ایمل کی نےتاب سی گزارش پر کن اکھیوں سے دروازے کی سمت دیکھتا شرارتی سا مسکرا دیا۔
"دراصل ہم ہوسپٹل میں ہیں مسز ، یہاں کچھ ایسا ویسا ہونے پر جرمانہ بھی ہو سکتا۔ تمہارا ہی ہوں، یہ تم پر ہے کہ اب ہم سے وی آئی پی لوگوں تک پہنچنے کے لیے تم کس سپیڈ سے ٹھیک ہوتی ہو" ہمان کا گدگدئ دیتا تبسم اور یہ بات سن کر ایمل بھی خجل سا مسکرائی، وہ اب اسکے روبرو بیٹھا اسکی گال پر ہتھیلی سہلاتے بھینا بھینا مسکا کر ایمل کو بھی بلش کرنے پر اکسا رہا تھا۔
"مغرور کہیں کے، اب تم ایمل ہمان آفندی کو تڑپاو گے۔ گستاخ" تمام تر بوجھل طبعیت کے وہ پورے غرور سے منصوعی سا جناب کو ڈپٹتے اترائی اور وہ کتنی ہی دیر ایمل کی پھر سے جی اٹھتی ہستی پر اللہ کا شکر ادا کرتا رہا۔
"بہت تڑپاوں گا اس چڑئیل کو" ہتھیلی پر لب رکھے وہ ذومعنی سی بتیسی پھیلاتا بے حد پیارا لگا۔
کچھ دیر وہ جب ہمان کے ساتھ بہتر فیل کرنے لگی تب سب سے ملنے پر آمادہ ہوئی، شانزے تو کتنی ہی دیر اس سے چمٹی رہی جیسے اسکے ہونے کا خود کو یقین دلا رہی ہو۔