Paras Wildflower's Man Urdu Novel Season 2 Episode 88 By S Merwa Mirza
پارس نے اسکے ڈرائے بالوں میں برش کیا،پھر انھیں میسی بن میں ٹائیٹ کرے روشانے کا اسکارف اسکے سر پر سیٹ کیا،پھر اسکے دونوں ہاتھ چومتے وہ اسکے پیروں میں بیٹھا اور ان دو کو بھی اچھے سے موئچرائز کرے ان میں بہت ہی پیاری فلیٹ چپل پہنائی،اسکے دونوں پیروں کے نیلز پر ریڈ LENA breathable nail polish لگائی کیونکہ کچھ وقت تک روشانے عبادت وغیرہ نہیں کر سکتی تھی اور یہ نیل پینٹ ویسے بھی پانی کو جذب کرنے والا اور وضو فرینڈلی تھا جس میں نہ تو الکوحل تھی نہ ایسا کوئی کیمیکل اور پارس چاہتا تھا وہ اپنے یہ ریسٹ کے دن بھی بلکل پہلے کی طرح فریش ہو کر گزارے۔
روشانے مزے سے یہ پرنسیز ٹریٹمنٹ لیے پارس کے واپس اٹھ کر قریب رکنے پر ہنسی،بالکل بچوں کی طرح۔
"میں تمہیں مائی بنا دوبارہ نہ دیکھوں۔تمہیں خود کو پہلے سنبھالنا ہے پھر ہارب کو۔مجھے تم یونہی تیار اور فریش چاہیے ہو۔اگر ایسا نہیں کرو گی تو مجھے اچھے سے کرنا آتا ہے۔اوکے؟"
پارس نے اسکی گالوں کو ہاتھوں سے پریس کیا پھر اسکا ماتھا چومتے سائیڈ سے پنک روزی لپ ٹینٹ اٹھا کر روشانے کے خوبصورت ہونٹوں پر اپلائے کیا اور اپنی سوفٹ کس سے اسے ایڈجسٹ کیا۔
"ایسے روز اگر آپ مجھے ریڈی کریں تو میں تو مائی ہی بننا پسند کروں۔کون کرتا ہے ایسا اپنی وائف کے لیے۔وہ بھی تب جب وہ کمفرٹ بھی نہ دے پانے لائق ہو"
روشانے کی آواز زرا ڈوب کر ابھری اور تبھی پارس نے اسے اٹھا کر ڈریسنگ میز سے نیچے اتارا تو وہ بانکی سجیلی سی لڑکی پارس کی برابری سے بس ہیلز کی دوری تک کم تھی لیکن وہ ایک دوسرے کو بآسانی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھ سکتے تھے۔
"تم مجھے دیکھ کر،چھو کر بھی تو آرام دیتی ہو۔کسی سپیسفک کمفرٹ کی مجھے نیڈ نہیں تم سے۔بس خود کو سنبھال کر رکھو۔میں نے آخری سانس تک یونہی مہکتا اور سجا دیکھنا ہے تمہیں۔میری جان ہو تم۔میرا دل تم میں دھڑکتا ہے،مجھ میں تو بے جان پڑا سمجھو اسے۔تم یہ مت سمجھنا کبھی کہ ہمارے بچوں کے بعد میری تم سے دیوانگی والی محبت میں کمی آئے گی۔یہ بڑھے گی جل پری۔اور میں تمہیں اسکا احساس دلاتا رہوں گا۔بس سکون میں رہو اور اتراتی رہو کہ تم پارس عیسی مغلانی کا عشق ہو۔
ایک بار پھر پارس نے اسکا ماتھا چوما اور اپنے سینے لگایا تھا،یوں کہ وہ انگ انگ تک مہک گئی تھی،وہ روبرو ہوئے تو ان دو کی آنکھوں میں ان دو کی محبت چمک رہی تھی۔
"آئی لوو یو سو مچ"
روشانے نے جھک کر پارس کے سینے پر لب رکھے پھر پارس کی شرٹ کا کالر پیچھے کرے اس سرخی پر ہونٹوں کی نرمی رکھی جہاں محترمہ نے دانت گاڑے تھے،پارس اس لڑکی کی نرمیوں پر مسکرایا جو ہر شدت کا مرہم بھی خود ہی بن جاتی تھیں۔