Urdu Novel Maseha E Jaan Complete PDF Download By S Merwa Mirza Novels
Writer : S Merwa Mirza
Status: Complete PDF
"میں سننے ہی آیا ہوں تمہیں لمظ، میری بات سنو۔۔۔۔۔۔ "
احان نے دوبارہ سے خطرناک برہمی میں عتاب سے سرخ ہوتی لمظ سے تکیہ چھینا اور اس بار وہ نہ صرف پلٹی بلکے آنکھوں میں دنیا جہاں کا درد سموئے اٹھ بیٹھی۔
اور جن تکلیف میں لپٹی آنکھوں سے اس نے احان کو دیکھا یہ احان کو ملال میں غرق کر گیا، دل پر زخم دے گیا۔
"مجھے کوئی بات نہیں کرنی آپ سے، سنا آپ نے۔۔۔۔ جا کر اپنے بڈی سے گپیں لگائیں۔۔۔۔ کام کو کریں اور یس۔۔۔۔۔ نیند۔۔۔۔جا کر زندگی بھر کی نیندیں پوری کریں ۔۔۔۔ میں بلکل بھی اہم نہیں اب آپکے لیے۔۔۔۔۔ "
احان کا اپنی گال کی سمت بڑھتا ہاتھ بری طرح جھٹک کر وہ جو منہ میں آیا تلخی اور دکھ سے بولتی گئی، اتنا درد تھا کہ اس کی آواز آخر تک گھٹ سی گئی۔
احان کی اداسی کے باوجود وہ سر جھٹک کر آزردگی سے اسے رنج دیتی رہی، یہ جانے بنا کہ وہ کتنی بڑی ظالم تو خود ہے۔
"تم سب سے اہم ہو لمظ فاطمہ، میری برداشت کو مت آزماو۔۔۔۔۔"
صرف لمظ کو ریلکس کروانے کے لیے وہ جان بوجھ کر خفیف سا بگھڑ کر نیلی آنکھوں سے گھورا، ماتھے پر الگ شکنیں ابھریں مگر آج لمظ کو کسی کی پرواہ نہیں تھی۔
"نو۔۔۔۔نوووو احان اب نہیں۔۔۔۔ ہوتی تو میری بات سنتے۔۔۔۔۔ آپ مجھے تکلیف پر تکلیف دے رہے ہیں سنا آپ نے۔۔۔۔۔ جائیں۔۔۔۔ فار گارڈ سیک لیو می آلون۔۔۔۔"
دونوں ہاتھ کانوں پر رکھے وہ ہیجانی کیفیت میں نفی میں سر ہلائے باقاعدہ چینخی تھی اور احان کو زرا بھی اندازہ نہ تھا کہ لمظ یوں بیہو کرے گی، جیسے ناجانے اسے کس بات کا رنج تھا اور وہ کسی اور طرح بس سینے پر رقم غبار سے نجات چاہتی تھی۔
"لمظ۔۔۔۔۔"
اس باولی بلا کے دونوں کانوں پر دھرے ہاتھوں کو پکڑے ایک ہی جھٹکے سے وہ کھینچے تاسف اور غصے سے بھری بے بسی سے بولا جس پر وہ نادانستہ احان کے قریب ہوئی، پہلئ بار ہی سہی پر احان کی آنکھئں اسے خوفزدہ کر گئیں۔
خود کہاں وہ ٹھیک تھی، آنکھوں کا سوجا پن احان کواسکی تکلیف چینخ چینخ کر بتا رہا تھا۔
"کیا لمظ۔۔۔۔ہاں۔۔۔۔۔۔ رات آپ کیسے سو گئے۔۔۔ بولیں احان۔۔۔۔۔۔ وہ بھی ایک منٹ میں۔۔۔۔۔ جائیں۔۔۔چلے جائیں۔۔۔۔۔ لمظ روٹھ گئی ہے۔۔۔۔۔۔"
بہت ضبط کے باوجود لمظ کی آنکھیں آنسووں سے بھریں تو آواز بھی پھٹ سی گئی، احان کی اپنی برداشت ختم تھی۔
وہ اپنا دماغ گھوما محسوس کر رہا تھا، اسے سمجھ نہ آئی کہ لمظ نے آخر رونا ڈال کس بات کا رکھا ہے۔
"تم مزید روئی تو تمہاری جان لے لوں گا، بہت ہو گیا۔۔۔۔ ایک دم چپ۔۔۔۔۔"
مسلسل اذیت میں غرق لمظ کو بری طرح ڈانٹتا وہ پکڑ کر خود میں حلول کر گیا تھا جو سہم گئی، ڈر گئی اور نجانے کس خوف کے بیش نظر احان کے پہلو سے چپک گئی۔
"احان ک۔۔۔کیوں آپ کو نظر نہیں آتا۔۔۔۔۔کہ مجھے کیا ہوا ہے۔۔۔ ویسے تو آپ میری تکلیف بنا بتائے جان لیتے تھے۔۔۔۔۔ یو ہرٹ می۔۔۔۔ س۔۔سوئے جان بو۔جھ کر۔۔۔۔ آ۔۔۔۔آپ مم۔۔مجھے خود سے دور کر رہے ہیں۔۔۔۔۔ "
آنسووں سے پل بھر میں احان کی شرٹ بھیگوئے وہ ہچکیاں بھرتی اتنی زیادہ رنجیدہ تھی کہ احان کو اب سخت تشویش لاحق ہوئی۔
"آخر لمظ کو ہوا کیا ہے، زندگی اور موت کا مسئلہ بنا رکھا اس پاگل نے۔۔۔۔کیوں تم نہیں سمجھتی لمظ کہ میرا ٹالنا میری مجبوری تھی۔۔۔۔جب تک اس شخص کو جان نہ لوں ، کیسے سن سکتا ہوں تمہارے ہونٹوں سے اپنی ہار کی کہانی۔۔۔۔۔۔۔۔"
وہ اسکے سینے سے لگی یک دم بے جان اور بے سدھ تھی، وہ تلخی سے سوچ رہا تھا۔
اسے لمظ کے انسووں کی وجہ جاننی تھی، کہیں کہیں تو احان بھی سمجھ رہا تھا لمظ کے اس ماتم کا سبب مگر وہ ایک حقیقت پسند انسان تھا، خوش فہمیوں سے یکسر الگ آباد رہنے والا۔
"لمظ"
وہ جو کوئی جنبیش تک نہ کر رہی تھی، احان نے اس بار گھبرا کر اسکی سمت جھکے پکارا مگر آنسو تھے کہ اس کی آنکھوں سے رکنے پر نہ آ رہے تھے۔
مٹھی میں احان کی شرٹ اس شدت سے دبوچ رکھی تھی کہ لمظ کے نازک ہاتھ کی رگیں تک ابھر آئیں۔
"یو ہرٹ می۔۔۔۔۔"
ایک سی رٹ لگائے وہ دبا سا منمنائی، آواز میں لرزش اور شکستگی تھی۔
"یہ رو کر میری جان کھانا بند کرو گی یا نہیں۔۔۔۔۔۔ اوکے بتاو میں سب سنوں گا۔۔۔۔۔ بنا پوری داستان سنے ہلوں گا بھی نہیں۔۔۔۔ٹیل می۔۔ ڈونٹ ہرٹ یور سیلف لمظ، بس ناں۔۔۔۔"
تمام تر شدت زائل کیے وہ لمظ کو زبردستی جکڑ کر روبرو کیے اس کا بے حال چہرہ ہاتھوں میں بھرے لاڈ سے بولا مگر وہ ناک رگڑتی، آنکھیں بے دردی سے خشک کرتی پھر سے منہ بسور کر اس بار نہ صرف احان کے دونوں ہاتھ جھٹک گئی بلکے دو سیکنڈ میں اٹھ کر اس کی پہنچ سے نکل کر بھاگی اور خود کو واش روم میں بند کیا۔