Paras Wildflower's Man Urdu Novel Episode 59 By S Merwa Mirza
"یس۔ابراہیم آفندی سپیکنگ"
وہ سنجیدگی سے گویا تھا اور اپنے روم میں ٹہلتی سہانہ کی بے چینی ختم ہوئی،وہ کاوچ پر گہرا سانس لیے بیٹھئ۔
"میں آزاد ہو گئی ابراہیم آفندی!"
کئی دنوں بعد وہ کھلے پھول کی طرح دیکھائی دی،وہ اسکی کال امید کر رہا تھا۔
"کس سے؟"
دو لفظی سپاٹ جواب۔
"فارس سلطان کی قید سے"
تفصیل دینے کا دل نہ چاہا پر دی کیونکہ وہ شخص تو سہانہ کو سب سے بہتر جانتا تھا۔
"کیا کروں میں؟"
بے اعتنائی سے دوچار لہجہ۔
"مجھ سے شادی"
سہانہ کی آواز سرگوشی میں ڈھلی۔
"مجھے حق دیتی کہ میں خود تمہیں ہر قید سے آزاد کرواتا تو بات اور تھی۔اب تم فارس سلطان کے ساتھ ساتھ میری قید سے بھی آزاد ہو"
وہ زندگی بھر کی ہمت جمع کیے آج اس کے لیے سفاک بنا جسکے لیے ابراہیم آفندی جان بھی دے سکتا تھا،پر آخر کیوں۔
سہانہ مغدام کے اندر جاگتی زندگی اسی لمحہ مر گئی۔وہ ایسی دھتکار پا چکی تھی کہ ابراہیم سے پوچھ نہ سکی ایسا کیوں محبتوں کے امیں!
اسکی مسکراتی آنکھوں میں اب آنسو تھے،وہ سچ میں رو پڑی پر محسوس ہونے نہ دیا۔
"ٹھیک ہے ابراہیم۔مجھے برا نہیں لگا"
وہ ضبط کے اخیر مقام پر تھی،وہ بھی تھا۔
"ہاں برا کیوں لگتا،تمہیں مجھ سے کونسا محبت ہے سہانہ مغدام۔خیر سے گھر آو۔سب بہت مس کر رہے تھے تمہیں۔ٹیک کئیر"
وہ اجنبی بنا یہ تکلیف دہ نہیں تھا،اس نے سہانہ میں موجود آخری زندگی کی رمق بھی نوچ لی،وہ کچھ نہ بولی،بول ہی نہ سکی،ایسے ہی آن فون کاوچ پر پھینک کر اٹھی اور جا کر میٹرس پر الٹی جا گری،مٹھیوں میں بیڈ شیٹ جکڑے اسکی اہانت اور سبکی کے مارے سسکیاں بلند ہوئیں اور ابراہیم نے بے رحمی سے کال کاٹ کر فون میز پر رکھ دیا،گلاس اٹھا کر ہونٹوں سے لگائے سارا پانی حلق میں اتارا تب بھی سانس بھاری تھی،ذہن کے دریچے میں کل رات کا منظر جاگا۔