Paras Wildflower's Man Urdu Novel Episode 78 By S Merwa Mirza
"ماشاء اللہ نظر نہ لگے انکے اس فیصلے اور اس سے میسر آتے سکون کو۔آپکو سبکی فکر رہتی ہے۔بس میرئ نہیں رہتی"
جلدی سے اختتام تک شکوہ کرے وہ پارس کا موڈ بدل گئی۔
"مجھے تمہاری فکر نہیں ہے کیا؟"
پارس نے بازو زور سے جکڑے تو روشانے کے ملائم وجود کی مانو ہڈیاں چٹخنے لگیں۔
"ناں۔کب ہے۔۔۔بیوی اتنی کول آفر کر رہی اور آپ ابھی بھی یہیں کھڑے ہیں۔آپکو چاہیے تھا اڑا کر مجھے گھر لے جاتے اور میری آفر قبول کرتے"
روشانے کے ناز پرور شکوے بھی قاتلانہ تھے۔
"پھر کہو گی میں نے توڑ پھوڑ دیا۔اور ویسے بھی یہ کول آفر نہیں ہے۔لک میرا فیس ہیٹ چھوڑ رہا ہے"
وہ اسکی گال سے گال جوڑ کر سچ میں ہیٹنس منتقل کرنے میں کامیاب تھا۔
"اچھا تو آپ میری آفر کو ری جیکٹ کر رہے ہیں۔اوکے فائن"
فورا سے جذباتی ملکہ بنے اپنی بے باک پہل و آفر کو واپس لیا۔
"کاپٹر منگواوں؟"
پارس کے سوال پر وہ گھبرایا سا ہنسی۔
"ہاہا وہ کیوں؟"
ہنستی ہی تو یہ لڑکی ظالم تھی۔
"اڑا لے جانے کو؟"
اف یہ آدمی،دھڑکنوں کی تال میل پر حکمران ہوا۔
"بس کر دے پگلے رلائے گا کیا"
وہ دبا دبا مسکرائی۔
"ہاں بہت زیادہ۔"
پارس کی معنی خیزی پر وہ بلش چہرہ گما کر نظریں چرا گئی تبھی پارس نے اسکی بھری گال پر جھکتے اسے تادیر چوما کہ روشانے کی آنکھیں بھی چھلکا پیمانہ لگنے لگیں۔
"مارکٹ چلتے ہیں کچھ یونیک گفٹ کے لیے۔آجاو بیگ لے کر۔میں گاڑی میں ویٹ کر رہا ہوں۔پھر گھر چلیں گے"
پارس نے جان بخش دی کیونکہ روشانے میں وہ اپنے لیے اچھی خاصی آگ بھڑکا چکا تھا،روشانے اسکے آفس سے نکلتے ہی اپنے تیز تیز دھڑکتے دل کو سنبھالے سینے پر ہاتھ رکھ کر پھیرنے لگی۔
"He is damn Hot"
کتنے ہی لمحے لگے روشانے کو اسکے سحر اور نظروں کے طلب کے اثر سے نکالنے پر چونکہ معاملہ لفظی تھا تبھی وہ جلدی سنبھل کر خود بھی آفس سے نکل گئی۔
👇آن لائن پڑھنے کے لیے اس بٹن پر کلک کریں۔