Paras Wildflower's Man Urdu Novel Episode 69 By S Merwa Mirza
"ا۔۔اوہ۔تو مجھے تھپڑ مارنے والا بھی موجود ہے یہاں؟"
حاتب کی مضبوط آواز لڑکھڑائی تو پارس نے زخمی سا مسکرا کر اپنے اس ہاتھ کو اٹھا کر دیکھا،پھر سے نظر حاتب پر گئی۔
عمائمہ اور روشانے بھی آ تو گئیں پر روشانے نے اسے جب بتایا کہ وہ آلائم کی بیوی ہے اور آج بھائیوں کا ملن ہے تو وہ روشانے کو گھسیٹ کر اندر لائی لیکن دروازے میں دونوں رک گئیں جیسے ان لمحے کو ان دو کی طرح جینا چاہتی ہوں۔
"تھپڑ سے زیادہ تمہاری بندوقیں چرانے کا نقصان دیا تھا۔وہ نہیں یاد؟"
پارس نے اس بھیڑیے والی آنکھوں میں غصہ دیکھنے کی تمنا کو اکسایا پر اب وہاں بس تکلیف تھی،درد تھا،شکوہ تھا۔
"میں اب بھی صرف دل کے دکھ اہم رکھتا ہوں۔تم تو اچھے سے جانتے ہو مجھے"
اک حرارت بھری لہر تھی حاتب کے جتانے میں۔
"کم ہیئر"
وہ اسے اپنے پاس بلانے لگا تو حاتب نے ہاتھ اٹھا کر انگلی نفی میں گمائی۔
"نہیں آوں گا۔میں تھوڑا ناراض ہوں آپ سے۔"
حاتب نے تھوڑا پر جیسے نظر جھکائی،پارس نے خود فاصلہ سمیٹا،جب تک حاتب کی نظر اٹھی،پارس ایک بار پھر اسکے روبرو آ رکا،وہ آج بھی ایک دوسرے کا عکس لگ رہے تھے،جسمانی اور دماغی کیفیت بھی آج ایک سی تھی،فرق تھا تو بس آنکھوں کا،ہاں ان آنکھوں میں اذیت کی حدیں ایک سی تجاوز ہوتی محسوس ہو رہی تھیں۔
"اتنی تمیز لاڈلے۔چار پانچ سال تو بڑا ہوں تم سے۔میں کھو کیا گیا،تم نے تمیز سیکھ لی میرے پیچھے سے"
اب کی بار پارس کی کوشش رنگ لائی،روشانے اور عمائمہ مسکرائیں اور حاتب مسکراتا مسکراتا کرب سے بھر گیا،ایسے کون ہنساتا ہے بھلا ایسے شخص کو جو مدتوں سے اک جہنم پار کرتا رہا ہو،جس میں ہنسنے کی جگہ بھی چینخیں اور وہشت بھری ہو۔
"گ۔۔گلے لگ سکتا ہوں؟کہیں درد تو نہیں؟"
حاتب کا سوال ماحول تڑپا گیا،تینوں کے دل لرز گئے۔
"نہیں پر اپنے رسک پر لگنا۔ایسا نہ ہو تمہاری ہڈیوں کا سرمہ بن جائے"
پارس کی لاڈ بھری نصیحت کسی نے کسی کھاتے میں نہ رکھی۔
"ہنہ خوش فہمی۔میں تم سے زیادہ مضبوط ہوں"
وہ امیر بن کر اکڑا،پارس کی مسکراہٹ گہری ہوئی۔
"ہاں دیکھائی دے رہی ہے تمہاری مضبوطی"
پارس کی توجہ تو ان سنہری بھیگی آنکھوں پر تھی اور یہ محسوس کرتے ہی حاتب نے اپنی آنکھ رگڑ دی۔
"میں اس مضبوطی کی بات نہیں کر رہا تھا"
حاتب کی آواز پھر دبی جبکہ پارس کا سینہ۔
"لیکن میں اسی مضبوطی کی بات کر رہا ہوں۔تمہیں گلے لگنے کے لیے پوچھنا کیوں پڑا؟"
پارس نے اس کے لیے اپنے وہ بازو بچپن کی طرح کھولے اور ستم کہ آج بھی وہ ان بازووں میں جا سمٹ کر بھائی میں چھپ جانے کو بیقرار تھا۔
👇آن لائن پڑھنے کے لیے اس بٹن پر کلک کریں۔