Paras Wildflower's Man Urdu Novel Episode 68 By S Merwa Mirza
"رشیہ سے پہلے انطالیہ چلتے ہیں،تمہارا وعدہ وفا ہونا بہت اہم ہے"
شام میں وہ پارس کے ساتھ واک پر نکلی کیونکہ ڈاکٹرز کی طرف واک ریکمنڈ تھی۔
"مجھے پتا تھا آپ سانس لینا بھول سکتے ہیں،مجھ سے کیا پرامسس نہیں۔تھینکیو۔کب چلنا ہے؟"
وہ چہکتی مسکراتی روبرو آن رکتی پارس کو بازووں سے تھام کر بولی۔
"تین چار دن تک۔اسمال کی پلاننگ جاننے کے لیے ایک آدمی بھیجا ہے وہاں۔وہ تین دن بعد آکر ہمیں تفصیل دے گا۔اس کے لحاظ سے ہم لائحہ عمل ترتیب دیتے ہی انطالیہ نکلیں گے تاکہ اگر پیچھے سے اسمال،سئیرا یا فریدون کو نکلوانے کی کوشش کرے تو ایف پی کا ڈیپارٹمنٹ اس سے میرے اور تمہارے بنا بھی نمٹ لے"
پارس نے اسے تفصیل دیتے بے پناہ مسرت بخشی۔
"ساونڈ گڈ۔آر یو ایکسائٹڈ فار بردرز میٹ آپ پارس؟"
یہ سوال کرتے روشانے کی آنکھوں میں خفیف سی درد کی لہر اتری،پارس نے لمحہ بھر مشکل سا سانس کھینچے نظریں دائیں طرف سرکائئں پھر آہستگی سے روشانے کے گلے لگا،یہ ویسا گلے لگنا تھا جب کہنے کو کچھ نہ ہو اور بس کسی عمل سے اپنی ساری تکلیف بتانے کا دل چاہے۔
وہ شدت و محبت سے بازو اسکے اطراف لپیٹ گئی جیسے جانتی ہو پارس کو اس آرام کی کتنی ضرورت تھی۔
"میں اس لمحے کے لیے تڑپ رہا ہوں"
پارس عیسی مغلانی کو سچ میں وہ بھول گیا تھا آج اسکی نیلی آنکھیں دیکھ کر یقین کرنا نہ منظروں کے لیے آسان رہا نہ روشانے کے لیے۔
"میری جان!آپکے قریب کسی تڑپ کو اب کبھی نہ آنے دوں میں۔سوری اداس کر دیا۔بہت بری ہوں میں"
وہ حصار توڑے روبرو آکر اپنی مرمریں ہتھیلوں میں پارس کا خوبصورت چہرہ بھر کر خود پر برہم ہوئی۔
"خبردار خود کو کچھ کہا۔جان لے لوں گا تمہاری کل کی طرح"
پارس نے بھی زرا شوہر کی طرح اسے بھینچ ڈالتے جو دھمکی لگائی اس پر روشانے صاحبہ یوں کہ کاٹو تو لہو نہ بچا جبکہ روشانے کے ڈر کر گلے لگنے پر وہ ایسا مسکرایا کہ موسموں کے ہاتھ رنگوں سے بھر گئے،اف ظالم نیلی آنکھوں والے تیرا مسکرانا!
👇آن لائن پڑھنے کے لیے اس بٹن پر کلک کریں۔
👇کمنٹ سیکشن میں ہمیں بتائیں کہ آپ کو آج کی قسط کیسی لگی۔۔