Urdu Novel "Mujh Mast Ko Bha Gai Wo Sawali" Complete PDF By S Merwa Mirza Novels
Writer : S Merwa Mirza
Status: Complete PDF
Genre : Wani based, Wadera Based, Haveli based, Caring Hero , Innocent Male lead, Family Baesd, Revenge Based, Sensitive Topics, Romantic , Amazing Best Urdu Novel Ever.
"محزون روحیں یکجا ہو جائیں تو غم ہوا ہو جاتا ہے وہ اک دوسرے کی طرف کھچی چلی جاتی ہیں، اس اجنبی کی طرح جو دوسرے اجنبی کی طرف یوں جاتا ہے جیسے وہ اسکی گمشدہ متاع ہو غم جنہیں ملاتا ہے وہ دل ارضی مسرتوں سے جدا نہیں ہوتے، اور وہ محبت جو خون کے اشکوں میں غسل کرتی ہے، ابد تک لازوال اور مقدس رہتی ہے"
شیریں تکلم، الفاظ کی ٹھنڈی چاشنی میں لپٹے چند لفظ ہی سماعتوں کو جکڑ گئے۔ دور دور تک بیٹھے معززین محفل اس سٹیج پر کسی کتاب کو کھول کر اس میں محو بادشاہ وقت وہ سن رہے تھے۔ سٹیج وال پر لگی اسکی بک کا کوور اور آڈینس کی پہلی نشست پر براجمان اسکی شہزادی رشک کے سنگ آج اپنے شہزادے کو زندگی کے ایک اور سفر پر گامزن دیکھ رہی تھی۔ تالیوں کی گونج اور سر دھنتے لوگ اس نئے مصنف کو سراہنے کے لیے جمع تھے۔ آج یہاں چوہدرئ سادان حق کی کتاب کا منظر عام اور دنیا کے سامنے آنے کا دن تھا، اسکی بک لاونچ ہو رہی تھی۔ وہ لفظوں کا سمندر جو شہزادے نے اپنی شہزادی کے نام کیا اس میں سے چند سطریں وہ ساحرانہ اور دل موہ لیتے انداز میں پیش کر رہا تھا۔
"میں جانتا ہوں ایک لڑکی کو جسے میں نے پہلی بار ستمبر کے ابتدائی ہفتے میں تلخیوں، تکلیفوں کی لہروں سے کھیلتے دیکھا وہ چلو بھر عطا ہوا درد لیتی اور خود پر ترس کھانے والے کی سمت پھینک کر کہتی
’’ اپنی مہربانیاں اپنے پاس رکھ ‘‘
وہ مسکراتے ہوئے دو جہانوں میں کرفیو نافذ کرواسکتی تھی اس کے صندلی بدن سے گرتے ہوئے پسینے کے قطرے پچھلی صدی کی وائین سے قیمتی تھے اس کے ہونٹوں نے جس شخص کا نام پکارا خدا نے اس شخص کے لیے جنت لکھ دی۔ اسے بارش میں بھیگنا اچھا لگتا تھا وہ کھل کے ہنسنا اور رونا پسند کرتی تھی ہم نے بہت ساری راتیں ایک دوسرے کے ساتھ خاموشی سے گزار دیں بہت سے مشترکہ غم چاہت کی تیز دھار چھری سے ذبح کردیئے اس کے باوجود بہت بار اپنے مزاج کو خیال کے نرغے سے بازیاب نہ کرواسکے وہ ایک دن مجھ سے دور سفر پر چلی گئی اور میں کھلے آسمان کے نیچے انتظار کی بانسری بجاتے سوچتا تھا ’’کیا وہ میری یاد میں وہ گیت گاتی ہوگی جو میں نے اس کے ہاتھ پر لکھا تھا یا صرف آنسو بہاتی ہوگی"
سادان کی نظم بلاشبہ فلذہ کے نام تھی، تالیوں کی دلفریب گونج نے اس ابھرتے لفظوں کے شاعر کو اس قدر سراہا کہ ہر کوئی اس شخص کے محبوب پر رشک کرنے لگا جو نم آنکھوں سے سادان کی سمت دیکھ رہی تھی۔ "بہت خوب، ڈاکٹر سادان حق آپ نے تو مخفل لوٹ لی۔ آپکی یہ کتاب یقینا ادب کی دنیا میں اک انقلاب لائے گی، اب میں سٹیج پر دعوت دینا چاہتا ہوں مسز سادان حق کو کے وہ آکر اپنے اس مہربان سے شاعر کے لیے چند لفظ کہیں" سٹیج پر کھڑا میزبان دل و جان سے خوشی لٹائے اب فلذہ کو سٹیج پر دعوت دے رہا تھا جو گاوں میں سجی اس بک بپلسنگ ایونٹ میں بھی سادہ سے لباس کے ساتھ سر پر دوپٹہ اور کندھے پر چادر اوڑھے ہوئے ماہرانی دیکھائی دے رہی تھی۔ حویلی کا ہر فرد سادان کی کتاب کو لے کر بہت ہئ خوش تھا۔ پھر سے مسرت کی فراوانی لیے سادان نے اپنا ہاتھ فلذہ کی سمت بڑھایا اور وہ پراعتماد انداز میں اب سادان کا حصہ بنی ہر ایک سے محبت و پیار وصول کر رہی تھی۔ ہر نظر اس پیارے کپل کو دعائیں دے رہے تھے۔
"سب سے پہلے میں اپنے پیارے سے شاعر کو انکی کتاب "مجھ مست کو بھا گئی وہ سانولی" پر مبارکباد پیش کرتی ہوں۔ محبت ہر کوئی کرتا ہے، جنگیں بھی ہم میں سے کئی لوگ لڑ لیتے ہیں۔ اپنے لیے جینا بھی ہر کسی کو آتا ہے مگر محبت میں محبوب کو محبوب ترین بنانا بہت تھوڑے لوگ جانتے ہیں۔ ان میں ایک ہمارے شاعر ہیں، وہ جنگ جس نے اس گاوں کی تقدیر بدلی اسکے جنگجو ہمارے شاعر ہیں۔ مجھ جیسی سانولی کو اپنے دل کی ملکہ بنانے والے ہمارے شاعر ہیں۔ اور جو اپنے سوا ہر ایک کے لیے جیتا ہے اسے سادان حق کہتے ہیں۔ اللہ آپکو ہر میدان میں سرخرو کرے"
گاوں کا ہر فرد دلفریب نگاہیں لیے اس جوڑے کو بس دعاوں سے نواز رہا تھا۔ سادان حق نے اپنی زندگی کی الجھن سے لے کر آسانی تک ہر چیپڑ درج کر کے اپنی شہزادی کے نام لفظوں کا سمندر درج کر دیا۔ خاضرین مخفل میں ناصرف حویلی کا ہر آسودہ فرد تھا بلکے کئی شاعر اور لکھاری بھی اس تقریب میں مدعو تھے۔ تالیوں کی ایک فخریہ گونج ابھری اور یوں سادان نے اپنے ہاتھ میں پکڑی اپنی کتاب فلذہ کو سونپی اور دونوں ایک دوسرے کی سمت دیکھ کر جی اٹھے۔ "تھینک یو فار دس بیوٹی فل گفٹ"
فلذہ نے سرگوشی کیے سادان کا دل مہکایا۔ تبسم ہونٹوں سے چھوئے وہ آج بے حد پرسکون تھا۔ "میں اس شدید محبت اور چاہے جانے کے غرور کے نشے میں، تاحیات مستی اور سرشاری کے عالم میں، تمہیں اپنی طلب کی کیفیت میں جھومتا دیکھ کر ،ننگے پیر رقص کرنا چاہتا ہوں۔ 'مجھ مست کو بھا گئی وہ سانولی'، دس از آ شارٹ سمری آف مائی لائف۔ تم مجھے بھائی تو ہی مجھے زندگی گزارنی آئی۔ میں تمہارے ساتھ اپنی زندگی کی ہر عمر جینا چاہتا ہوں۔ آئی لوو یو مائی کوئین"
سادان کی سرگوشی نے فلذہ کے چہرے پر بہار جگائی، وہ رشک میں اٹی کھکھلائی۔
"سات رنگوں کی قَـسم تُو میرا رنگِ ہشتم میں تیرے رنگ میں رنگتے ہی سنور جاؤں گی آئی لوو یو ٹو مائی کنگ"
فلذہ نے محبت سے بنا چھوئے ہی سادان کا انگ انگ مہکا دیا۔