Paras Wildflower's Man Urdu Novel Episode 39 By S Merwa Mirza
"اوئے لیڈی پیراسائیٹ!دماغی توزان درست ہے تمہارا۔یہ کونسا نیا بھوت چڑھ گیا۔مار کھاو گی"
اس بار پارس نے سختی دیکھائی پر روشانے کے کان پر جوں تک نہ رینگی۔
"اب لیڈی پیراسائیٹ ہوں تو تھوڑے مسلز تو بنانے پڑیں گے۔لوگ کیا کہیں گے ایسے تگڑے شیر کی اتنی سوکھی سڑی شیرنی"
وہ ہر جواب جیب میں لیے پھرتی چلتی پھرتی زچ کرتی مشین تھی۔
"تم میری جان ہو"
وہ اٹھ کر زرا ہدایت بابا سے دور جا رکا اور آواز بھی معنی خیزی سے دھیمی کرے روشانے کو بلش کروایا۔
"ہنہ"
وہ بگھڑی،پر دل میں لڈو پھوٹا اس اہمیت پر۔
"تم بہت سٹرونگ ہو مسیز پارس عیسی مغلانی۔تگڑی ہو۔یقین نہیں آتا تو آو مقابلہ کرتے ہیں۔کہ کس میں کتنا دم ہے"
فون کے پار سے بھی پارس کے الفاظ کا مفہوم پہلے مسکراہٹ،پھر ایکسائٹمنٹ اور پھر لاج دلاتا محسوس ہوا،وہ بلش کی۔
"میں روشانے پارس عیسی مغلانی ہوں۔ایسے بلانے پرنہیں آوں گی۔ٹھیک سے آفر کریں"
وہ پراسرار آپسراہ مغرور ہوئی۔
"میں سنگاہ پور سے کچھ نیا رومینس سیکھ کر آیا ہوں"
پارس نے مسکراہٹ کو لبوں میں دبا لیتے چنگاڑی بھڑکائی۔
"اب اتنے اچھے سے آفر کرنے کا بھی نہیں کہا تھا خدا کے بندے"
روشانے کی گھبرائی منمنائی آواز پر پارس کا قہقہہ چھوٹا اور اگر وہ اس قہقہے کے سحر میں کھو جاتی تو اتنے دور سے بھی پارس کی ہنسی کو نظر لگا بیٹھی تبھی خود کو فوری ہوش دلایا۔
"زیادہ ہنس کر مجھے پھنسانے کی ضرورت نہیں۔آپکی ممی کے ہاتھ کے مزیدار کھانے ٹھوس ٹھوس کر میرے بیلی بٹن کے آس پاس فیٹ آگیا تھا۔مجھے صدمہ ہو گیا تبھی دو دن پہلے ہی جوائن کی۔پلیز یہ میرا شوق ہے ناں پارس۔میں ویسے تو بہت بزی ہوں اپنی جان جیسی بہن کے ساتھ پر اگر ٹائم ملا تو رات کو اپنے حق پر ڈاکہ ڈالنے آجاوں گی"
پارس نے اس ڈکیٹ کی پلاننگ سنے بہت مشکل سے اپنے ہونٹوں کو حصارتی مسکراہٹ سنبھالی۔
"ڈاکے کی کچھ لگتی۔اپنے ہی حق پر ڈاکہ ڈالتے شرم نہیں آئے گی۔؟"
وہ بھی اسی کے رنگ میں رنگا تو جیسے اتنے سارے بورننگ دنوں کی تھکاوٹ زائل ہوتی محسوس ہوئی۔
👇آن لائن پڑھنے کے لیے اس بٹن پر کلک کریں۔