Paras Wildflower's Man Urdu Novel Episode 37 By S Merwa Mirza
"سب سے پہلی بات جو تمہارا کام میں کر سکتا ہوں اسکے لیے ممی کو بھی نہیں کہوں گا۔اور بہت زیادہ پرسنل مدد کے لیے تمہاری روشانے بھی ہوگی ادھر۔تو ایسے رو کر میری جان پر مشکل مت بناو۔تمہارے بال واش کرنا اور بنانا تو مجھے بہت پسند آئے گا،یہ بہت رومنٹک ہے ناں۔"
وہ اب بھی سخت تکلیف میں نفی میں سر ہلا رہی تھی۔
"آپ خود پیشنٹ ہیں۔م۔۔میں کیوں کراوں گی بھلا آپ سے کام"
ناک کھینچتے بھیگی سانس بھرنے کے بیچ بولی تو حاتب کو اس پر پیار سا آیا۔
"ایسے ہمیں بہت سا پیار کرنے کا موقع ملے گا۔"
وہ اسے زرا سامنے لایا،سارا صدمہ بھول کر وہ ہونق ہو گئی،گالوں میں سوچ کر ہی گلاب اتر آئے۔
"مجھ سے کھڑا نہیں ہوا جا رہا"
خود سمیت حاتب کو واپس کھینچ لائے وہ آنسووں میں گم سرگوشی کرے جناب کو ہوش میں لائی۔
"اٹھا نہیں سکتا تمہیں۔ورنہ حمدان نامی ڈاکٹر کو چیوٹیاں کاٹیں گی۔ویسے بھی اپنی شادی پر ناچنا ہے مجھے،جو حال میرا ہے ایک ہی لچکتے سٹپ پر ڈھیر ہو جاوں گا۔کیا عزت رہ جائے گی انطالیہ کے امیر کی۔تو تھوڑا برداشت کرو۔بڑی ہو گئی ہو"
بھلے وہ حاتب کے سہارے کھڑی ہو پر کل پورا دن تو جسم سن تھا لیکن آج جب اسکا اثر زائل ہوا تو وہ درد کی شدت محسوس کر رہی تھی۔
"اب میرے ساتھ کبھی کچھ ایسا مت ہونے دیجئے گا حاتب کہ میں پھر سے درد کے احساس کو بھول جاوں۔میں نے جسم کے درد کو بہت مس کیا ہے"
وہ یہ سب کہہ کر حاتب مغدام کی جان لمحوں میں مٹھی میں بھر گئی،آنکھیں سنہری سے لال پڑنے لگیں،وہ کچھ نہ بولا بس اسے اپنے سینے لگا لیا،یہ ڈر امر بیل کی طرح دونوں کے جسموں سے لپٹے تھے۔
"مطلب تم اپنے درد انجوائے کر رہی ہو۔مجھ سے بڑی پاگل ہو"
اپنی آواز میں اترتی سلوٹ چاہ کر بھی وہ چھپا نہ سکا،اسے عمائمہ کی ملائم ہتھیلوں کا سرکتا لمس اپنی پشت پر محسوس ہوا تو کرب پر سرور حاوی ہونے لگا۔
"درد انجوائے کر رہی ہوں۔ڈر بے چین کر رہے ہیں"
اک جگر پاش سی سرگوشی حاتب کے وجود میں گم ہوئی،وہ اسے سنبھالتا اپنے سامنے کرے اسکے چہرے پر بکھرے بالوں کو ہاتھوں سے سمیٹتے اسکے چہرے کا ڈر دیکھ کر خود بھی کہیں اندر سے ڈرا۔
"ہمارے ڈر شدید پر مختلف نوعیت کے ہیں عمائمہ۔ جن تکلیفوں کا تمہارے پارس حل نہیں،میں انکا مرہم ہتھیلی میں لیے پھرتا ہوں۔میرے جو مرض لاعلاج ہیں،انکی شفاء تمہارا وجود ہے"
اپنے سینے لگائےوہ عمائمہ کو اپنے دل کے سکون سے ملوا رہا تھا،لمحہ بھر وہ رونا بھول گئی۔
"میں آپکو کھونے سے ڈر رہی ہوں"
اسکی آواز بھیگی سسکی میں بدلی۔
"اتنا اچھا نہیں ہوں کہ میرے نام پر تمہاری آزمائش لی جائے عمائمہ۔ایسا لمحہ جب میں تم سے دور ہو گیا۔میری زندگی کا دوسرا بڑا ویک پوائنٹ ہوگا۔تمہارا غم میرے بھائی کے غم سے ہزار گنا بڑا ٹھہرے گا اور میں پناہ مانگتا ہوں تم سے جدا ہونے پر"
اپنی بھاری آواز سنبھالنے کے باوجود وہ کمزور پڑنے سے خود کو روک نہ سکا۔
👇آن لائن پڑھنے کے لیے اس بٹن پر کلک کریں۔