Paras Wildflower's Man Urdu Novel Episode 54 By S Merwa Mirza
وہ اٹھا،شرٹ کی سلوٹیں جھاڑیں،فون جھک کر میز کی گلاس سطح پر رکھا،واپس اٹھے نیلی آنکھوں کا محور وہ یونیفارم گرل، یعنی مشن کے لیے ریڈی آرگنائز یاقوت بنائی،جو بال ٹائیٹ کرے اب چھوٹی چھوٹی پنز لگا رہی تھی۔
پارس اسکے پیچھے آکر رکا اور روشانے کی پینز ہاتھ میں کر کر ایک ہاتھ سے حصار کر دوسری مضبوط کشادہ ہتھیلی سامنے پھیلائی،اک تو اس آدمی کے انگ انگ سے چھوٹتی خوشبو ایسی مسخور کن تھی کہ روشانے کا دل چاہتا بس لپٹ جائے اس شخص سے۔
روشانے نے ناراضگی کا اظہار کرنے کو اپنا کندھا پارس کی بازو کے حصار سے جھٹکا اور پن بھی پارس کے ہاتھ سے لینے کے بجائے نیچے ڈریسنگ ٹیبل کی سطح پر سے اٹھی۔
"اتنی ناراضگی بنتی نہیں تھی۔بس اک نائیٹ کسی ہی نہیں ملی۔ابھی کر دیتا ہوں لیکن اپنی اس چپ کو ختم کرو۔آج اپنی محافظ خود سے ناراض افورڈ نہیں کر سکتا"
پارس نے پینز واپس پھینک کر اسکے دونوں بازووں پر پیار سے ہاتھ اوپر سے نیچے سہلائے،وہ آئینے سے پارس کی نیلی آنکھیں گھوری۔
"ویسے کر سکتے ہیں؟"
وہ بنا پلٹے ہی نروٹھے انداز میں بولی۔
"کبھی نہیں۔تم میری جان ہو"
پارس نے کہتے ہی اسکی ٹھوڑی اپنی طرف گماتے گال چومی،وہ اسکے پیار بھرے لمس پر مدہوش ہوئی،لیکن پھر سے چہرے کے تاثرات میں خفگی سموئی۔
"میری چپ آپکو تکلیف دیتی ہے؟"
روشانے اسکے روبرو ہوئی،ان کالے نینوں کے آگے پارس تھم جاتا تھا،وہ آنکھیں مزید گہری ہو کر پارس پر جمی تھیں۔
"مجھے کہیں کا نہیں چھوڑتی۔تم پٹر پٹر کرتی،نان سٹاپ بولتی۔مجھ سے لڑتی،غصہ کرتی۔کتنی حسین لگ رہی تھی تمہیں پتا ہی نہیں۔میں قربان ہو گیا تمہارے اس روپ پر۔میری دل ٹھیک دھڑکتا ہی تمہیں دیکھ کر ہے جل پری"
رغبت و جان نثاری سے جب پارس نے اسکی ٹھوڑی سے چہرہ اٹھائے دوسری گال پر اپنے ہونٹوں کی مہر ثبت کی تو روشانے کی آنکھیں مان گئیں،اب بس تھوڑا اور لاڈ درکار تھا پورا پارس پر ازسر نو لٹنے کو۔