Paras Wildflower's Man Urdu Novel Episode 51 By S Merwa Mirza
"آو ایڈمیشن فارم فل کرو"
وہ سرد اور غصیل ہوا کیونکہ موڈ خراب تھا،عمائمہ چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتی دو قدموں کے فاصلے پر رک گئی اور حاتب کے خوبصورت چہرے پر بیٹھے غصے کی شدت کا جائزہ لینے لگی،وہ بلیک شرٹ اور بلیک ہی گھٹنوں سے کافی حد تک پھٹی جینز پہنے ٹانگیں پھیلا کر بیٹھا تھا،سر کے بال بے ترتیب تھے،لب بھینچے تھے تو اسکے خوبصورت ماتھے پر پڑی لکیریں عمائمہ کو اتنی شدید پیاری لگیں کہ دل چاہا آگے بڑھ کر اسکے چہرے کے اک اک درد چھلکاتے نقش کو چوم لے۔
"غصہ نہ ہوں"
دھیرے سے اپنے دونوں ہاتھ حاتب کے کاندھے پر رکھ کر اس پر جھکی جس سبب حاتب پیچھے کاوچ بیک سے جا لگا،یہاں عمائمہ کے ملائم ہونٹوں نے ان سلوٹوں والے صبیح ماتھے کو چوما،وہیں حاتب نے اسکو کمر میں بازو حائل کرے خود پر گرا لیا،غصہ اور موڈ کی خرابی،ان ہونٹوں کی نرمی میں دب گئی،وہ خود بھی یہ کر کے کانپ گئی کیونکہ حاتب کے قریب خود اسکا جانا اسکی رضا و مرضی کی اک مضبوط کڑی تھی۔
"نہیں ہوں۔بس اپ سیٹ ہوں۔کس می آگین۔"
اسکے جملے کا جواب دیے حاتب نے اس بار اپنی گال سامنے کی،عمائمہ نے مسکرا کر اپنے لب رکھتے سنبھلنے کو اسکی گردن میں ہاتھ لپیٹے،حاتب نے اسکے ہونٹوں کی نرمی محسوس کرتے آسودگی سے لمحہ بھر آنکھیں موندیں۔
"آپ سیٹ بھی نہ ہوں۔آپ مسکراتے اچھے لگتے ہیں"
بنا حاتب کے کہے اس نے اسکی دوسری گال چومی،گویا اس تتلی جیسے بن مانگے لمس پر حاتب کے اندر ہوتی ہلچل کو قرار بخشا،حاتب کی گرفت مضبوط ہوئی تو لگا اسکے اندر عمائمہ نامی تشنگی سلگ اٹھی ہو،وہ اسے جن بے تاب نگاہوں سے دیکھ رہا تھا،عمائمہ کو اپنا سب کچھ حاتب کے لیے مائل ہوتا محسوس ہوا،دھیان،نگاہیں،دل،دماغ اور پورا جسم جو اس وقت تھا بھی حاتب کی دسترس کے شافی حصار میں۔
"تم جب سے ملی ہو تبھی سے مسکرا رہا ہوں ورنہ یہ جذبہ میری لائف سے اوٹ ہو چکا تھا۔"حاتب کو اسکے لب و رخسار نے کھینچا کہ وہ بہکتے بہکتے بس چند پل کے چھونے کا تکلف برت کر دور ہو گیا پر دونوں کے دل کی دھڑکن ایک تو بہت تیز ہو گئی دوسرا اک دوسرے کے وجود میں اتر کر اک دوسرے کا راز بھی فاش کر گئی۔
"یہ میرے لیے خوش قسمتی ہے حاتب۔میری یہ زندگی مجھے آپکے لیے ملی ہے۔ورنہ میں تو محبت کے زائقوں سے محروم ہی مر جاتی۔اس احساس سے کوسوں دور رہتی کہ جب ہسبنڈ پیار کرے تو کتنی راحت ملتی ہے۔ہسبنڈ بھی آپ جیسا۔میرے فیورٹ ہیں آپ۔اداس نہ ہوا کریں"
وہ اپنی طرف سے حاتب کا دل بحال کر رہی تھی پر باخدا حاتب اسے دیکھ کر اپنے دور رہنے کے اصولوں پر اس وقت فاتحہ پڑھ رہا تھا۔
👇آن لائن پڑھنے کے لیے اس بٹن پر کلک کریں۔