Paras Wildflower's Man Urdu Novel Episode 48 By S Merwa Mirza
"یہ سننے میں ہی بہت خطرناک ہے۔لیکن میں آپکے ساتھ ہوں سو ڈرنا نہیں"
خود ڈر سے جان نکل رہی تھی اور تسلی وہ پیراسائیٹ کو دے رہی تھی،ایسی لڑکی پر اس شخص کو کیوں نہ پیار آتا۔
"لیکن رونگٹے تو تمہارے کھڑے ہیں"
پارس نے مخظوظ نگاہ ڈالتے اسکی کلائی پکڑ کر چومتے ان اٹھی پوروں پر چوٹ کی تو روشانے آنکھیں چراتی مسکرائی۔
"کبھی ایسا بڑے لیول کا مشن نہیں کیا۔ہمیشہ موویز میں دیکھا تبھی تھوڑا گھبرا رہی ہوں بس"
وہ اپنے آپ کا دفاع کرتی پیاری لگی۔
"میں ہوں تمہارے ساتھ پھر گھبرائیں تمہارے دشمن"
اسکی ٹھوڑی پکڑ کر چہرہ اٹھاتے استحقاق بھری ڈھارس بندھائی اور روشانے کے لب مدھر مسکان میں گھلے۔
"اوکے باس۔اچھا سنیں وہ رات والا پلین سیریس ہے۔آئی مین آپ مزاق تو نہیں کر رہے تھے؟"
روشانے کی رات سے بہت سی خواہشات جڑی محسوس کرے پارس نے اسکے اطراف بازو حصار کر اپنے سینے سے لا جوڑا،وہ چہرہ اٹھا کر پارس عیسی مغلانی کی خوبصورت نیلی آنکھوں میں گم ہو گئی۔
"اتنے خطرناک مشن سے پہلے کیا ہمیں ایک دوسرے کا نہیں ہو جانا چاہیے؟"
پارس کے بے باک اور کھلے سوال پر وہ بہت مشکل سے شرمیلی مسکراہٹ ہونٹوں میں چھپا سکی۔
"مطلب وہ والا؟"
روشانے کو ابھی بھی بے یقین دیکھے پارس دھیما سا مسکرایا۔
"اب میں کیسے سمجھوں کہ تم کونسا کہہ رہی ہو؟"
پارس نے اسے چھیڑا،اب اتنا معصوم تو آجکل بچہ بھی نہیں ہوتا جتنا یہ پہلوان ہٹا کٹا چھ فٹ سے بھی لمبا آدمی بن رہا تھا۔
"آج پیدا ہوئے ہیں کیا؟"
روشانے نے آئیبرو اچکائے۔
"ہاں آج ہی ہوا ہوں۔کیونکہ آج ہی تو تمہارے اظہار نے نئی زندگی دی۔سے اٹ اگین؟"
وہ پارس کی خوشی دیکھ کر مسرور ہوئی،اور حیران بھی کہ ابھی کل تک یہ آدمی اسکے منہ سے اظہار سننے پر کانپ جاتا تھا اور اب خود فرمائش کر اٹھا ہے۔
👇آن لائن پڑھنے کے لیے اس بٹن پر کلک کریں۔