Paras Wildflower's Man Urdu Novel Episode 47 By S Merwa Mirza
"کیا آنکھوں میں شہد گھول لوں؟"
وہ تپا ہوا بولی،حاتب نے اسکی بے خودی میں گال چوم لی،وہ اسکے لمس کی بے اختیاری اور شدت پر کانوں کی لو تک لال ہوئی۔
"وہ تمہارے ہونٹوں اور گالوں میں آل ریڈی وافر مقدار میں ہے۔آنکھوں میں بس تھوڑی شدت لاو۔"
حاتب اسے پھر سے زچ کرنے لگا کیونکہ عمائمہ کو لگا دماغ دہی سے سیدھا لسی بن گیا۔
"وہ کیسے؟"
وہ الجھ کر بولی۔
"اف عمائمہ۔کتنی نان رومنٹک ہو۔ہٹو میرے اوپر سے۔اور کھاو پری کے ہاتھ کے کھانے۔ہو گئی ناں بھاری۔۔پیچھے ہو جاو کال دیکھنے دو کس کو مرچ لگی ہے"
حاتب نے اپنے ارمان پر رو پیٹ کر اسے پیچھے کرنا چاہا تو عمائمہ نے غصے سے فون حاتب کے ہاتھ سے جھپٹا۔
"آپ نے مجھے وزنی کہا؟"
وہ اٹھ بیٹھتے تیوروں بھری آنکھوں سے گھورتے بولی،حاتب کی چڑ کو سرور میں بدلتے لمحہ لگا۔
"ہاں تو دو سو چھ ہڈیاں لے کر پھرو گی تو وزن تو ہوگا۔مجھے فون دو عمائمہ ضروری کال آرہی ہے"
حاتب نے اٹھ کر ہاتھ آگے کرتے فون تک پہنچ بناتے کہا تو وہ مزید فون دور کر گئی۔
"نہ دوں تو کیا کریں گے؟"
وہ رعب سے بولی تو حاتب نے ایک ہی جھٹکے سے اسے میٹرس پر لام لیٹ کیا مگر اپنا زرا وزن اس چھوئی موئی پر نہ ڈالا۔
"تو میں تمہیں کھا جاوں گا"
حاتب نے شیر کی غرغراہٹ دیتے دھمکایا،لمحے کے ہزارویں حصے عمائمہ خوفزدہ ہوتی فورا فون تھما کر اپنے دونوں ہاتھ اپنے سینے پر ڈھال کی طرح جما گئی،فون پر ابراہیم لکھا دیکھ کر حاتب نے خود کو کنٹرول کر لیا ورنہ آج ڈاکٹر حمدان کی احتیاطوں کی وہ شوخا ضرور دھجیاں بکھیرتا۔
"اب بھاگ جاو عمائمہ کیونکہ تمہارے فون دینے کے باوجود کھانے والا پلین جوں کا توں رہے گا۔چلو جاو اور ناشتہ کر کے اور وزنی ہو جاو تاکہ ویڈنگ نائیٹ پر تم انطالیہ کے امیر کو پیس کر رکھ دو"
اس آدمی کی زبان کے آگے خندق تھی،عمائمہ کان کی لو تک سرخ پڑتی دبا دبا مسکراتے اسے پرے دھکیلے جیسے اٹھ کر دوڑی،حاتب نے پرخمار مستی بھری نگاہ سے محترمہ کو کمرے سے باہر تک سی آف کیا اور پھر فائنلی ابراہیم کی سترہ مس کالز کے بعد اسکی کال اٹھا لی گئی جو اخیر قسم کا تپا ہوا کسی کا قتل کرنے والا لگ رہا تھا۔
"کیا فون فلیش کر دیا تھا جو اٹھا نہیں رہے تھے آپ؟"
ابراہیم کی تپ کر پوچھی بات پر حاتب خفیف سا مسکرایا۔
👇آن لائن پڑھنے کے لیے اس بٹن پر کلک کریں۔
👇کمنٹ سیکشن میں ہمیں بتائیں کہ آپ کو آج کی قسط کیسی لگی۔۔