Paras Wildflower's Man Urdu Novel Episode 45 By S Merwa Mirza
"آئیندہ اگر تم دونوں نے میرے علم میں لائے بنا کچھ کیا تو بہت برا پیش آوں گا۔"
پارس نے گردن گما کر نجف اور پھر بیڈ کراون سے مزے سے ٹیک لگا کر مسکاتی روشانے کو ڈانٹا۔
"اوکے سر۔بٹ آپ بھول رہے ہیں یہ بھی ہماری باس ہیں"
نجف کی زبان پر کھجلی ہوئی،پارس نے سانڈ سی سرد گھوری سے نجف کی ننھی جان دہلائی۔
"باس کے کچھ لگتے۔۔۔"
اس سے پہلے پارس اٹھ کر اسکی دھلائی کرتا،جناب فورا سے بھاگ نکلے اور روشانے نے پارس کی بازو پکڑ کر اپنے پاس لا بٹھایا جسکی جان ابھی بھی نکلی ہوئی تھی۔
"چل کریں مسٹر ہسبنڈ۔کیا ننھے بچوں کی اب جان لیں گے۔اتنے پریشان تب ہوئیے گا جب میں مر۔۔۔"
وہ اسکے موڈ کو بہتر کرنے کی کوشش میں جو بک بک کر گئی،پارس کی سرد نگاہ پر خود ہی ہوش تھامے چپ ہوئی۔
"تمہیں سوئی بھی چبھے تو برداشت نہیں ہوگی مجھ سے۔تمہیں تکلیف ہوئی۔میری وجہ سے۔اوپر سے ایسی باتیں کرو گی تو سر گھوم جائے گا"
خفا انداز میں اسے پکڑ کر اپنے قریب کرتے پارس نے اسکے ماتھے کا جائزہ لیا،اسکا اسکارف ہٹا کر روشانے کے بال سہلاتے اسکا ماتھا چوما جو سچ میں درد کر رہا تھا۔
"آہ مسٹر پارس۔آپکا فارہیڈ کس کرنا مجھے تڑپا کر رکھ دیتا ہے۔بائے دا وے آپ کا سر گھومے تو آپ کیا کرتے ہیں۔آپکی زوجہ صاحبہ جاننے کو مر رہی ہیں"
اسکے ہونٹوں کی جاندار شدت کے بدلے روشانے نے مخملی نرماہتوں کے سنگ اپنی ٹھنڈی ہتھیلی پارس کی گردن کے اطراف جوڑی۔
"پھر مرنے کی بات؟"
وہ آئبرو اچکائے گھورا۔
"کتنے پیارے لگتے ہیں چڑ کر۔چڑچڑو پارس"
دوسرا ہاتھ بھی پارس کی گردن کی دوسری طرف جمائے اسکی ناک سے ناک ملاتے سرگوشی کی۔
"ٹھیک ہو؟درد تو نہیں"
وہ پھر سے اسکے ماتھے کے زخم پر فکر مند ہوا۔
"لکھ کر دوں کہ درد نہیں؟"
روشانے نے مسکراہٹ دباتے پوچھا تو وہ پھر برہمی سے گھورا۔
👇آن لائن پڑھنے کے لیے اس بٹن پر کلک کریں۔