Paras Wildflower's Man Urdu Novel Episode 43 By S Merwa Mirza
"اس سے پہلے یہاں دھواں اٹھنے لگے،اپنے مسلز چھپا لیں ایسا نہ ہو یہ بھوکی انکو ڈنر سمجھ کر چٹ کر جائے۔پکڑیں شرٹ۔تھوڑی شرم کر لیں"
وہ پلٹ کر کاوچ پر لٹی مٹیار کی طرح پڑی شرٹ اٹھا کر پارس کے پاس آئی جو شرٹ لینے کے بیچ جان لیوا تاڑتا ہوا ملا۔
"ڈنر نہیں کیا تم نے بھوکی؟کیا کھانا ہے بتاو"
پارس نے شرٹ پہنی اور پلٹ کر فون تک گیا تاکہ روشانے کے لیے کچھ منگوا سکے۔
"آئی وانٹ پیزا۔ود ریڈ بل"
وہ عقب سے پارس سے بازووں کو حصار کر آلگی،وہ ریسور اٹھاتے زرا پیچھے ہوئے گھورا۔
"تم وہ کھانسی کے سیرپ جیسا انرجی ڈرنک پیو گی؟تم تو ملک شیک پیتی تھی"
پارس کو تو کسی بچگانہ جوس کی امید تھی،یہ کیا مانگ لیا تھا روشانے نے۔
"ہاں میں اب پیراسائیٹ کی وائف ہوں تو ڈرنک بھی فینسی پیوں گی۔جتنا آپ نے مجھے اپنے ڈولے شولے دیکھا کر تپایا ہے اور میری انرجی کھائی ہے اسکے بعد یہی مجھے چاہیے۔"
پارس نے اسکے اپنے اطراف لپٹے ہاتھ پر چٹکی کاٹی جس سبب وہ منہ پھلائے اسے آزاد کر کے پیچھے ہٹ گئی،پارس نے ریسور اٹھا کر ماہرانی کے لیے فیورٹ پیزا اور ڈرنک آرڈر کی اور اپنے تمام بٹنز بند کرتا پلٹا جہاں وہ بچوں کی طرح منہ لٹکائے اپنا الٹا ہاتھ دیکھا رہی تھی جہاں پارس کی ماری چٹکی سے ریڈنس ہو گئی۔
"اوہ روشانے۔۔۔۔یا تو تمہاری نازکی مجھے لے ڈوبے گی یا میری شدت پسندی تمہارا انکاونٹر کر دے گی۔اتنی نازک ہوتے تمہیں خدا کا خوف نہیں آتا۔"
اسکا ہاتھ پکڑ کر اس ریڈنس کی جگہ چومے وہ صدمے میں بڑبڑاتا ہوا آنکھیں اٹھائے روشانے کے لبوں پر مسکراہٹ کو رقصاں کر گیا۔
"مجھے بہت آتا ہے خدا کا خوف۔آپکو نہیں آیا آج میرے ساتھ ہسبنڈ والی حرکتیں کرتے ہوئے"
وہ پھر سے ہاتھ چھڑواتی پارس کی گردن میں رسان سے ہار سی بازو پرو کر میٹھی سی شکائیت کرتے بوکھلایا سا مسکائی۔
"کیوں آئے۔میں تمہارا ہسبنڈ ہی ہوں۔"
پارس کا صبر جیسے اس لڑکی کے قریب فورا ڈاون ہونے لگتا تھا،اسکو کمر کی اطراف سے ہولڈ کرے آنکھیں اسکے پیارے چہرے پر بھٹکائیں۔
👇آن لائن پڑھنے کے لیے اس بٹن پر کلک کریں۔