Urdu Novel Rahat E Rooh Complete PDF By S Merwa Mirza Novels
Writer : S Merwa Mirza
Status: Complete PDF
Genre : Second Marriage based, politician hero, Story of Four Couples, War of Hate, Fight of Survivals, Story Full Of Action, Drama, Romance, Love And Emotions, Child Mystery♥
اسے تو وہ نومولود بچہ کوڑے دان سے ملا تھا لیکن اسے کب پتا تھا کہ یہ بچہ ایک کامیاب اور مشہور ایم این اے عباد حشمت کیانی کا ہوگا۔ اور اسے نوکری بھی اس بچے کے باپ کے پاس کرنی ہوگی جس سے منہا سلطان کو شدید محبت بھی ہو جائے گی۔جبکہ وہ پہلی لڑکی تھی جس نے اپنے کردار پر لگتے داغ اور زمانے کی پرواہ کیے بنا اس لاوارث بچے کو اپنا نام دیا تھا۔
"شادی کے اتنے وقت بعد آپکو خیال آیا کہ ایک ہنی مون بھی ہوتا ہے" شکوہ کناں سے وہ جتانا نہ بھولی۔
عباد نے اپنی بازو گرد حصار کر اپنے اور راحت روح کے بیچ فاصلہ کم کیا۔
"مجھے لگا تم عام لڑکی نہیں ہو تو تمہاری خواہشیں بھی عام نہیں ہوں گی، سیاست، گھر بار، بچے، ذمہ داریاں ان سب سے دامن چھڑوا کر صرف تمہارا پہلو نشین ہونے کا جی چاہتا ہے اب۔ اینڈ آئی تھنک تم بھی ایسا ہی ڈیپ ہنی مون ڈیزرو کرتی ہو"
جذبات کی رو میں بہتا ہوا وہ اپنی خواہش کس چالاکی سے منہا پر ڈالے آنکھ دبائے مسکایا کہ کتنے ہی لمحے وہ اس چالاک سیاست دان کی چالاکی پر محو حیرت رہی۔
"کتنے چپکو ہیں آپ عباد، جب سے شادی ہوئی ہے، ایک دن بھی دوری نہیں آئی۔ میرا تو میکہ بھی سسرال میں تھا کہ مجھ بچاری کے پاس میکے جا کر سکھ کا سانس لینے کا آپش بھی نہیں۔ پھر بھی دل ہے کہ آپکا بھرتا ہی نہیں۔ اللہ کا شکر ہے اس نے آپکو مصروف انسان بنایا، ورنہ آپ تو مجھے اب تک غائب کر چکے ہوتے"
ھائے یہ لڑکی بھی ناں، کتنی ناشکری تھی۔
عباد نے منصوعی خفگی سے ابرو اچکائے اس دلکش لاپرواہ حسینہ کو گھوری سے نوازا جسکے دانت اس پر نکل چکے تھے۔
"مطلب لڑکیاں میکے سکھ کا سانس لینے جاتی ہیں ، او آئی سی۔ شوہر سے ڈر کر میکے جاتی ہیں۔ اوپس میرا کوئی میکا نہیں ناں تبھی پتا نہیں تھا۔ شکر ہے تم آئی میری زندگی میں مجھے یہ نایاب انفارمیشن سونپی"
چنا کاکا بنے وہ غائب دماغی سے سر کھجاتا یوں پگلا پگلا اتنا کیوٹ لگا کے منہا کتنی ہی دیر ہنستی رہی پھر اسکی گال پر پیار دیے مسکراتئ کندھے سے جا لگی۔
"ہاہا عباد آپکا میکا ہوتا بھی کیسے۔ آپ لڑکی تھوڑا ہیں ۔ ہاں آپکا سسرال ضرور ہے، دادوو کا کمرہ"
ہنستی ہوئی تو وہ عباد حشمت کیانی کے لیے روح افزائی تھی ، وہ تو آخری سانس تک اسکی مسکراہٹ کے وسیلے بنانے کا خواہش مند تھا۔
منہا کے آگاہ کرنے پر وہ بھی منہ بگھاڑ چکا تھا۔
لڑکی سیدھا سیدھا سسرال کی دھمکی دے کر دبانا چاہ رہی تھی۔
"او ہیلو، تم سے زیادہ وہ میرے دادا ہیں۔ چلو بھاگو آئی بڑی دادا کی لاڈلئ"
بس یہ معاملہ تو تھا ہی ایسا، منہا اب ادا جان کی لاڈلی تھی اور تبھی عباد نے جیلس ہو کر اسکے دادا سنبھال لیے تھے۔
وہ اتنا بڑا ہو کر یوں بچوں کی طرح لڑتا بہت کیوٹ لگا تبھی تو وہ بھینا بھینا مسکراتی گئی۔
"اف آپ اتنے کیوٹ نہ بنا کریں، زہریلے لگتے ہیں"
گدگدی دیتا شرارتی تبسم لیے وہ اس بار عباد کو خاصا چھیڑ چکی تھی اور دل تو اسکا یہی چاہا منہا کو اچھی خاصی گدگدی کرے مگر پھر یکدم ہی دیوانے نے دیوانگی اوڑھ لی۔
ہلکا ہلکا دور پار جلی روشنی کا ملگجا سا سویرا انکے اردگرد حصار بنائے ہوئے تھا، وہ یہاں دنیا جہاں سے کٹ کر عباد کے ساتھ واقعی بہت خوش تھی۔
"منہا۔۔۔ جب سے عبیر آئی ہے، مجھے تم سے مزید عشق ہو گیا۔ کتنی مکمل ہے ناں اب زندگی۔ کمی بس ان خساروں کی ہے جو ذات میں ثبت رہ کر تلخ یادوں کے جنم کا باعث بنتے۔ کبھی کبھی میں سوچتا ہوں کہ مجھے پہلے ہی تم کیوں نہ ملی۔ گل مینے کیوں ملی، کیوں اسکا آنا میری زندگئ میں شامل کیا گیا"
اسے اسکی اہمیت بتاتا ہوا وہ ماضی کی تلخ پرچھائی پر دل جلا بنا۔
"کیونکہ مکمل جہاں کسی کو نہیں ملتا ، ہر انسان کے دامن میں اک 'کاش' اور اک 'شاید' بندھا رہ ہی جاتا ہے، یہ انسان کی فطرت ہے کہ وہ مکمل آسودہ بھی ہو جائے تو اپنے خسارے اور زندگی کے تلخ واقعات یاد رکھتا ہے"
وہ سمجھدار اور سیانی تھی، اسکی ہر بات پر عباد کا دل سر ہلاتا تھا۔
وہ اک ٹرانس میں لپٹی یہ سب کہتے کہتے آخر تک مبہم سی مسکان کے سنگ عباد کو دیکھنے لگی جو آنکھوں سے اسکا خوبصورت پیکر دل میں اتار رہا تھا۔