Urdu Novel Amaan Parwarda Complete PDF By S Merwa Mirza Novels
"اگر تمہیں یا اس بچے کو کچھ ہو جاتا؟کیا میں سہہ پاتا؟کتنی ماہر کھلاڑی نکلی تم جھوٹی،چڑئیل۔ ڈاکٹر کو بھی ملایا اپنے ساتھ،اسکی گردن تو بعد میں جا کر گھوٹوں گا پہلے تمہیں سیدھا کر لوں۔ باہر آرہی ہو یا میں آوں؟"
داریہ جو سانس بھی پکڑے جانے کے ڈر سے روکے کھڑی تھی، داران کی پر اشتعال آواز بہت قریب سے سنائی دی تو لگا جیسے اب چھپنے کا کوئی فائدہ نہیں مگر اس سے پہلے وہ باہر نکلتی،داران نے ہی اس پر گرا پردہ جھٹکے سے دائیں طرف کھسکایا تو دیوار سے لگ کر سہمی داریہ کو دیکھ کر لمحہ لگا تھا داران ماہیر کی ناراض آنکھوں میں سرخائی گھلنے میں، جبکہ داریہ زرا سے گھنٹوں میں آدھی اور نڈھال ہو کر رہ گئی تھی، چہرے پر تھکن، آنکھوں میں آنسو اور نگاہوں میں تکلیف کا جہاں لیے ہوئے وہ ماہیر کو ستم ڈھانے سے روک گئی۔
"ڈاکٹر کو کچھ مت کہنا،میں نے ا۔۔اسے بھی بدھو بنایا تھا"
نم سرگوشی میں اپنا ایک اور کارنامہ گلوگلیر آواز میں بتا کر وہ داران کو ازسرنو غصہ دلا گئی جو اپنے دونوں ہاتھ داریہ کے دائیں بائیں دیوار پر ٹکا کر اسے قید کر چکا تھا پر اسکی ناراض آنکھیں داریہ کے پیروں سے جان نکال رہی تھیں، داریہ نے اسکی بازو چھوئی پھر دونوں کی آنکھیں ملیں۔
"واہ!شرم تو نہیں آرہی یہ بولتے ہوئے، بڑا کارنامہ کیا ہے جو بتا رہی ہو۔ میں واقعی بہت ہی عقل کا اندھا ہوں، چھٹانگ بھر لڑکی کے ہاتھوں بیوقوف بن گیا"
رونے کو تیار داریہ کی آنکھیں فورا بھیگ گئیں،وہ پہلی بار ایسا ناراض ہوا تھا کہ وہ برداشت نہ کر پا رہی تھی۔
"ہ۔۔ہاں کہہ لو برا،یہ مت پوچھنا کہ کیوں کیا یہ۔۔بس اسی کے پیچھے لگے رہو کے کیا کیا۔ت۔۔تمہیں اکیلا نہیں چھوڑ سکتی تھی،سوچ سوچ کر دماغ پھٹ جاتا تم سے دور۔ہاں کر لو غصہ۔۔۔۔تھوڑا سا پیار کرتے ہو،اتنا سارا غصہ کرتے ہو۔تم بہت برے ہو"
اٹک اٹک کر آنسو رگڑتی وہ اس سے الٹا خود روٹھی، داران نے گہرا سانس کھینچا کیونکہ رو کر وہ اسے برا ستا رہی تھی۔
"تھوڑا سا پیار؟یہ جو رزلٹ لیے گھوم رہی ہو یہ تھوڑے پیار کا اثر ہے کیا؟"
اس الزام پر تو زمین کانپ جاتی یہ تو داران ماہیر شاہ کا اس لڑکی پر قربان دل تھا، وہ داران کے سپاٹ اور کھلے ڈھلے سوال پر سرخ رو ہو کر رہ گئی۔
"ت۔۔تم ہو ہی بے شرم اور بدتمیز"
فورا خفت سے سرخ ہوتی منہ موڑ گئی،جبکہ داران کا دل چاہا دیوار سے سر مار دے۔
"خود کیا ہو؟تم نے اس خوشی کو بھی پھیکا سا بنا دیا ہے،اس وقت مجھے بتایا جب موت کہ منہ میں پہنچی۔ میری فیلنگز ہرٹ نہیں ہوئیں کیا اس سے؟میرے دل پر کیا گزری اسکے بارے نہیں سوچا؟میری طرف دیکھو داریہ"
مسلسل اسے منہ موڑے دیکھ کر داران نے اسکا منہ جبڑے سے پکڑے اپنی سمت موڑا تو تیر سی نگاہوں سے وہ داران کو دھندلائی اکھیوں سے آزمانے لگی۔
"اگر خدانخواستہ وہ بلاک جو تمہارے بازو پر تھا،
تم پر گر جاتا۔اس کے لیے معافی نہیں ملے گی داریہ۔ میری ایک اور خوشی پھیکی کرنے کی کوئی معافی نہیں ہے"
وہ جو سمجھ رہی تھی رو کر اسے منا لے گی،سہم کر سانس روک گئی، کیونکہ وہ بہت ہرٹ تھا۔