Paras Wildflower's Man Urdu Novel Episode 29 By S Merwa Mirza
وہ پیچھے ہوا اور جان بوجھ کر اس کو چھیڑ بیٹھا تو دل و جان سے اس وقت اسکے بس میں آئی ہوئی تھی،روشانے نے پارس کی آنکھیں دیکھیں پھر وہ اسکے خوبصورت اٹھے ستواں ناک سے ڈھلتی ہونٹوں تک آئی جو تھوڑے شائن کرتے انداز میں نم تھے،روشانے کی آنکھیں دھواں چھوڑنے لگیں،وہ نظریں ہٹانے کو آنکھیں میچ گئی۔
"پارس۔۔۔۔پیاس لگ رہی ہے۔پانی چاہیے"
وہ اسکے حصار سے مچل کر نکلی تو پارس نے مسکرا کر بیڈ سائیڈ کارنر کا رخ کیا،وہ اس چوڑے ہر پہلو سے پرکشش شخص کو عقب سے چور نظروں سے دیکھنے لگی،کوئی اسے بتاتا کے وہ پورا اسکا ہے۔۔۔ہائے پر نہیں وہ فطری جھجھک اور حیا آڑے آرہی تھی نہ جو عورت کا اصل حسن ہے۔پارس نے وہاں سائیڈ ٹیبل پر رکھے خوبصوت سے صراحی دار جگ سے جھک کر گلاس کو پانی سے ہاف بھرا اور اٹھا کر سیدھا ہوئے روشانے کے پاس آیا جسکی گردن پر بنی سرخ مہر پارس کو گدگدا گئی۔
"میں پلا دوں؟"
وہ آفر کرتا شرارت سے سنجیدگی کی طرف گامزن ہوا،روشانے نے گلاس اسکے مضبوط ہاتھ سے جھپٹا اور منہ پھیرے ہی کاوچ پر زرا ٹک کر گٹا گٹ پی گئی،یہاں تک کے پیاس کا احساس تب بھی ویسا ہی رہا۔
"آجاو"
وہ اسکی طرف دونوں ہاتھ بڑھائے بولا تو روشانے نے خالی گلاس میز پر رکھا اور حلق سے تھوک نگلتے اٹھ کر اپنے ہاتھ اسکے ہاتھوں میں تھمائے،وہ اس وقت جس لرزی ڈری کیفیت میں تھی اس نے روشانے کو کسی جام جیسا بنا دیا تھا جسے بنا پیے پارس بہک رہا تھا۔
"پارس پیانو"
ابھی وہ اسکے چہرے کی طرف زرا قریب ہوا ہی کے وہ اسکا حصار توڑتی بھاگ کر پیانو سائیڈ دوڑی،پارس نے امڈتی مسکراہٹ کا گلا گھونٹا،وہ یوں بھاگتی مزید گرویدہ جو کر رہی تھی اور پھر روشانے کی انگلیوں کی پوریں پیانو پر تھڑک کر اک رومانوی دھن چھیڑنے لگیں،وہ پہلے دو منٹ تو برداشت کرتا رہا پھر جیسے کہیں اندر بس ہو گئی۔
"مت بجاو پیانو، یہ میری کمزوری ہے۔۔۔۔"
وہ اسکے پاس آتے اسے روکنے لگا پر وہ مسلسل اس کے بٹن پریس کرتی کھلکھلائی۔
"اسکو بجانے والی،اسکی دھنوں سے کھیلنے والی لڑکی تو آپکی طاقت ہے ناں"
وہ اترا کر اسکی طرف گردن گما کر جتائے پھر سے اپنے کام میں لگ گئی۔
"تم خود اک خوبصورت دھن ہو،جسے چھیڑ کر مجھے قرار ملتا ہے"
وہ اسکے کھلے بالوں میں منہ چھپائے،ہلکا سا خمار اور ڈر،پیانو بجاتی روشانے کی آنکھوں میں بھی اتار گیا۔
👇آن لائن پڑھنے کے لیے اس بٹن پر کلک کریں۔