Paras Wildflower's Man Urdu Novel Episode 33 By S Merwa Mirza
"بیوقوف لڑکی۔یہ ٹری سنیک ہے۔کھانے تھوڑا لگا ہے تمہیں۔جیسے تم چینخ رہی ہو یہ غصے سے ایناکانڈا بن کر ڈس لے گا"
اسے پکڑ کر پرے کیے سانپ کو احتیاط سے پکڑے ساتھ ساتھ زبان چلاتے وہ وین سے نکلا اور تھوڑا دور جا کر سانپ کو چھوڑ دیا جبکہ سہانہ چینخنا تو روک چکی تھی پر اب وین میں سونے کا سوچ کر جان جا رہی تھی۔
وہ واپس آیا تو سہانہ نے ڈر کر اسکے ہاتھوں کو دیکھا،جیسے تسلی کر رہی ہو وہ ٹھیک ہے۔
"ت ۔تم نے اسے پکڑ لیا۔ڈر نہیں لگا۔کاٹ لیتا تو۔۔۔"
سہانہ کی آواز بھیگی،ہراساں نظروں سے وہ ابراہیم کا چہرہ تک رہی تھی جو غصہ زائل کیے آنکھوں میں نرمی اتار لایا۔
"ڈر تمہاری چینخ سے لگا۔کے کہیں میرے اگنور کرنے پر خودکشی نہ کر لی ہو"
وہ آنچ دیتے لہجے میں یونہی شوخی بگھاڑتے بولا جسکا مقصد،سہانہ کے سابقہ ڈر زائل کرنا تھا۔
"بہت بڑی خوش فہمی میں ہو تم۔تمہارے اگنور کرنے پر میری چپل کو بھی فرق نہیں پڑتا"
سہانہ نے آنکھیں اوپر کو گماتے خفا انداز میں منہ پھیر کر اپنے عتاب کے گراف کو بڑھا ہی پیش کیا حالانکہ سانپ دوبارہ بھی آسکتا تھا۔
"ٹھیک ہے جاو پھر سو جاو اپنی کیمپر وین میں"
ابراہیم نے اسکی دکھتی رگ دبائی۔
"ن۔۔نہیں۔تم بھی آو"
وہ جلدی سے اسکی بازو پکڑ کر منت کرے روک گئی۔
"میٹرس کا سائز دیکھا ہے؟یہ بہت زیادہ رومنٹک کپل کے لیے ہے۔ہم نہ تو کپل ہیں نہ رومنٹک۔میں باہر ہی سو جاوں گا،مرنا نہیں ابھی مجھے"
اپنی بازو احتیاط برتتے سہانہ کے ہاتھوں سے چھڑواتے سلگ کر جتایا جبکہ سہانہ اس درجہ بے باکی پر کان کی لو تک سرخ ہوتی اسکا منہ تکنے لگی۔
👇آن لائن پڑھنے کے لیے اس بٹن پر کلک کریں۔