Paras Wildflower's Man Urdu Novel Episode 32 By S Merwa Mirza
"تمہاری جرت کیسے ہوئی مجھے کال کرنے کی کمینے چوول انسان؟"
فون اٹھاتے ہی رہا سہا غصہ دبنک آواز میں اگلا جبکہ ایسے القابات پر انطالیہ کے امیر کی روح لرز گئی،بہت غصہ بھی آیا پر بچارا ابھی ضبط کرنے کے سوا کچھ کر نہ سکتا تھا۔
"مجھے تمہاری مدد چاہیے اس لیے یہ بدتمیزی سنبھال کر رکھو کسی اور وقت کے لیے"
حاتب نے تحمل کا مظاہرہ کیا حالانکہ وہ اتنا سب سننے کے بعد اسکا عادی نہ تھا۔
"ہاہا ویری فنی۔امیر صاحب پر اتنے برے دن آگئے کے میری مدد درکار ہو گئی۔"
روشانے کا غصہ بجا تھا بس تبھی وہ سہہ رہا تھا۔
"دیکھو میرے منہ مت لگو۔اس وقت مجھے گدھی کو ماں بنانا ہے۔مدد کرو گی یا نہیں۔؟"
حاتب کی بدتہذیبی پر وہ لیٹے سے اٹھ بیٹھی،اس انطالیہ کے مجبور و بے بس آدمی سے بدلا لینے کی سوچ دماغ میں بجلی کی لہر بن کر دوڑی۔
"کروں گی لیکن پہلے معافی مانگو۔اور یہ بھی کہو کے آئیندہ میں آپکو تنگ نہیں کروں گا روشانے بھابھی"
روشانے اب شکنجے میں آئے نخریلے امیر صاحب کو ایسے ہی تھوڑی جانے دے سکتی تھی،حاتب نے ناگواری سے منہ بنایا۔
"بھابھی کہنے سے پہلے مر نہ جاوں میں"
کمرے میں چکر کاٹتے ہی تڑختے ہوئے ہڈ حرامی کے سنگ منع کیا۔
"کیوں مرو گے۔بھابھی ہی ہوں تمہاری۔اگر مدد چاہیے تو یہی شرط ہے"
روشانے نے ٹس سے مس نہ ہونے کا پورا تہیہہ کیا اور بتایا کے وہ اٹل ڈھیٹ ہے۔
"تم نے میرے بھائی کو پھانس لیا؟"
حاتب نے دل پر ہاتھ رکھتے دہل اٹھتے پوچھا،آواز میں حیرت و صدمے سے سلوٹ اتری۔
"ہاں جیسے تم نے میری معصوم بہن کو پھانسا۔دیکھو ٹائم مت ضائع کرو فالتو کے امیر۔مجھے بہت کام ہیں۔معافی مانگو تاکہ میں مدد کرنے کا سوچوں"
روشانے کے اصرار پر حاتب نے دل ہی دل میں خوب کوسنے و بددعائیں دیں پر ابھی وہ اسکے آگے جھکنے پر مجبور تھا۔
"اوکے آئی ایم سوری"
حاتب نے مجبورا کہا اور روشانے کے دل میں کوہ ہمالیہ کے سلسلے والی ٹھنڈ اتری۔
👇آن لائن پڑھنے کے لیے اس بٹن پر کلک کریں۔
👇کمنٹ سیکشن میں ہمیں بتائیں کہ آپ کو آج کی قسط کیسی لگی۔۔