Paras Wildflower's Man Urdu Novel Episode 28 By S Merwa Mirza
"آفکورس۔تم میرے بارے میں سب جاننے کا حق رکھتی ہو لیکن مجھ سے"
وہ ہنوز اسکی آنکھوں تک آتے بالوں پر بڑی طرح اریٹیٹ ہوئی،پارس نے اسکے ہاتھ کو دیکھا جو اٹھتا ہوا واپس ہو گیا،جیسے وہ اس میں بھی جبر و احتیاط برت رہی ہو،پارس نے اسکے ملائم ہاتھ کو چھوا،وہ اسکے لمس پر جھکی نظریں واپس پارس کی آنکھوں تک سرکا گئی۔
"تم میرے بالوں کو بگھاڑنے کے ساتھ سنوار سکتی ہو روشانے"
وہ اسکی اجازت پر واپس اسکے سینے لگی۔
"آپ خود سنوار لیں،میرا آپ پر دل بری طرح آیا ہوا ہے۔مجھے خود کے سحر سے ابھی دور رہنے دیں"
وہیں سے چہرہ اٹھائے آنکھوں میں نیند کا خمار بھرے وہ پارس عیسی مغلانی کو اپنی جانب مائل کر رہی تھی۔
"تمہیں نیند آئی ہے۔کہو تو ڈراپ کر دوں ایف پی؟موہنی کے پاس میں اور ایگل ہیں"
وہ اسکی تھکی تھکی آنکھیں جو رونے سے نیند ادھار مانگ لائی تھیں انھیں دیکھتے قائل کرتا محسوس ہوا۔
"مجھے یہیں رہنا ہے۔میں سبیل کو انفارم کر دوں گی کے کسی ریلٹیو کے ساتھ ہوسپٹل ہوں۔"
وہ پارس سے دور جانا نہیں چاہتی تھی اور صاف کہہ بھی نہ پائی۔
"ٹھیک ہے۔صبح ساتھ ایف پی چلیں گے۔یہاں ٹھنڈ ہو رہی ہے۔تم نے جیکٹ بھی اتار دی تھی۔آجاو اندر چلتے ہیں"
وہ سردی کے موسم سے بہت الرجک تھی تبھی ٹھنڈی ہوا لگنے کی دیر تھی کے اسکے گال اور ناک گلابی ہو گئے۔
"آپ نے مومنٹ مس کر دیا۔ایسے میں اپنی جیکٹ اتار کر اپنی سپیشل ون کو پہناتے ہیں پارس"
وہ اتنی زیادہ پارس کے ساتھ اس میں گم تھی کے دیکھ ہی نہ سکی وہ ویسٹ اور سنگل شرٹ میں تھا،روشانے نے اسکے اٹھنے پر حیرت سے آنکھیں اٹھائیں جہاں وہ اپنی شرٹ اتارنے کے لیے دو بٹن کھول بھی چکا تھا،روشانے گھبرا کر اٹھی اور اسکے ہاتھ پرے کرتے دونوں بٹن واپس بند کیے۔
اس بیچ دونوں کی مسکراہٹ رات کا حسن گہنا گئی۔
"آپ کو انکار کرنا سیکھنا ہوگا پارس۔میں نے تو کسی دن اصل میں آپکا سینے میں پڑا دل مانگ لینا ہے۔۔پھر کیا کریں گے"
وہ اتنی اہمیت پر سرشار بھی تھی پر فکر میں گھل بھی گئی۔