Paras Wildflower's Man Urdu Novel Episode 18 By S Merwa Mirza
"بابا نے کہا تھا میری بڑی بہن بھی ہے،مجھے وہ ڈھونڈ کر دیں گے؟بابا بھی لا کر دیں گے۔پھر میں خوش ہو جاوں گی"
وہ اسکے حصار سے نکل کر یکدم ہی اپنے آنسو تو پونجھ گئی پر حاتب سے کچھ دیر کچھ کہا نہ جا سکا۔
"ویسے نہیں خوش ہوگی؟"
حاتب نے اسکی آنکھوں میں تیرتی تکلیف پر یونہی پوچھ لیا۔
"ہوں گی۔"
وہ بھیگی سی سانس بھرے منمنائی۔
"کب؟"
وہ بے چینی سے بولا۔
"آپکو ہمیشہ دیکھ کر۔۔۔"
وہ نم آنکھوں سے جیسے مسکرائی،حاتب مغدام کے سینے میں پڑا پتھر موم کر گئی۔
"دل تو نہیں رکھ رہی؟"
وہ اتنا برا ہو کر اتنا اچھا کیسے پا بیٹھا یہی حیرت حاتب کی جان لیتی محسوس ہوئی۔
"نہیں تو"
وہ پھر سے بچوں کی طرح یقین دلانے لگی۔
"میں تمہیں جو جو کھویا سکھ واپس دلا سکا،ضرور دلاوں گا۔بہت جلد اپنے پاس لے جاوں گا دلہن بنا کر۔تو اس سنپل سے نکاح پر اداس مت ہونا۔اپنا خیال رکھنا ہے تاکہ وائیٹ سنیل سے واپس ریبٹ جیسی تیز چال پا لو۔تم مجھ سے کچھ بھی کہہ سکتی ہو۔لیکن یہ اجازت نہیں دے رہا کے میرے پیچھے رو یا اپنی تکلیف برداشت کرو۔تم مجھے اپنا بیسٹ فرینڈ سمجھنا۔میں تمہارے جسم کے تمام سکارز کو تمہاری برداشت کی نشانیاں سمجھوں گا،داغ نہیں۔اور اب سے آخری سانس تک تمہیں کچھ برداشت نہیں کرنا پڑے گا۔میں تمہیں کچھ دے سکا یا نہیں،اپنے ساتھ کا سکون بے انتہا دوں گا"
وہ دم سادھے اپنے محبوب کو تک رہی تھی جو اب اسکا تھا،وہ حاتب کی نرم محبت چھلکاتی باتوں پر آنکھوں کو بھیگوئے جا رہی تھی،وہ اسے دنیا جہاں سے اچھا لگا جب اس نے اپنے ساتھ کے سکون کی بات کی۔
"آپکو نئی پین کلر سے درد دوبارہ تو نہیں ہوا"۔
وہ حاتب کی آنکھوں میں پھیلی تکلیف کو اسکا جسمانی درد سمجھ کر تڑپ اٹھی پر وہ کیا بتاتا اندر کیسی قیامت ڈھلی ہے تب سے جب سے عمائمہ نے اس سے بابا کو مانگا۔
👇آن لائن پڑھنے کے لیے اس بٹن پر کلک کریں۔