Paras Wildflower's Man Urdu Novel Episode 17 By S Merwa Mirza
"سیٹ بیلڈ باندھیں۔میں بہت تیز گاڑی چلاوں گی۔آپکو دو منٹ میں لائبریری پہنچانا ہے"
ہنوز پارس کا دل جلاتی وہ ہدایت دیتی اسے پکاری،پارس نے گردن گما کر نیلی آنکھوں کو مزید کھول کر اچٹتی نگاہ ڈالی۔
"نہیں باندھوں گا"
وہ اکڑا جبکہ روشانے اس وقت بہت جبر سے گزری،اس آدمی کو دیکھنے کے بعد خود کو سنبھالنا بہت مشکل جو تھا۔
"اوکے چوٹ لگ گئی تو؟"
وہ سراسر غیر سنجیدہ تھی۔
"تم سے ہی مرہم لگواوں گا"
وہ بھی منہ پھٹ بنا فوری جواب دیتے بگھڑا۔
"سوری مسٹر پارس،میں صرف زخم لگاتی ہوں۔مرہم لگانا مجھے نہیں آتا"
پارس نے بھینچی بھینچی سانس کھینچ کر سر جھٹکا اور اس سے پہلے واقعی ناراض ہو کر گاڑی سے نکلتا،روشانے نے بروقت ڈور لاک کیے۔
"اوپن دا لاک روشانے"
پارس کے سرد حکم پر وہ زرا اسکی طرف گھومی اور پارس کے قریب کھسکتے اسکا سیٹ بیلڈ باندھنے کے بیچ پارس کی ناراض آنکھیں بہت قریب سے دیکھتی مسکرائی،دونوں کے چہروں میں لمحے میں سمیٹا جا سکتا فاصلہ تھا،ہونٹوں میں اکا دکا انچ دوری تھی پر سانسوں کو ایک دوسرے میں گھلنے سے یہ زرا سی دوری کہاں روک سکی تھی،محسوسات تک پہنچتی حرارت نے آنکھوں میں مستی،خمار اور ملکیت کا نشہ لا رکھا۔
"ایک بار آپ اس وبال کے ہتھے لگے پھر میری مرضی تک کوئی فرار نہیں ہوگا مسٹر پارس"
وہ بنا خوف پارس پر جھکی تھی اور اسکا یہ نڈر لہجہ اور بے باک نزدیکی پارس کے دل کو بھا گئی۔
میکانکی طور پر پارس نے دونوں بازو خود پر جھکی روشانے کے اطراف اس بری طرح کسیں کے اسکے ہونٹوں سے پارس نام کی چینخ نکلتے نکلتے پارس کے ہونٹوں کے قریب گم ہوتی رہ گئی۔
"تم جانتی ہو تمہارے یہ پنگے تمہیں مہنگے بھی پڑ سکتے ہیں؟"
وہ سر سے ہڈی کو گردن پیچھے کو جھٹک کر اتارتا روشانے کے ڈرے چہرے کو دیکھے چیلنجنگ نظروں سے نہارتے مسکرایا،اسکے لب و لہجے کی تپش پر روشانے کی آتی جاتی سانس دہکنے لگی،وہ یہیں تک بہادر تھی بس۔
"پ۔۔پارس۔۔اٹس ہرٹنگ۔۔۔"
وہ اسکے چہرے سے اپنا چہرہ ٹکرانے سے روکتی منت سماجت پر اترتی کراہی۔
"سو واٹ۔۔۔تمہیں کیا لگا مجھے بتائے بنا تم اٹلی نکل لو گی اور مجھے خبر نہیں ہوگی۔تم محافظ ہو لیکن بھولو مت میں کون ہوں"
وہ یکدم ہی غصے سے روشانے کی سہمی آنکھوں میں تیرتی حیرانگی بھر گیا۔
👇آن لائن پڑھنے کے لیے اس بٹن پر کلک کریں۔