Paras Wildflower's Man Urdu Novel Episode 15 By S Merwa Mirza
"اوکے پھر آپ کر دیں اظہار۔۔میری جان نہیں جائے گی"
وہ کچھ نہ کچھ اپنے جذبات کے لیے چاہتی تھی۔
"گارنٹی دو پہلے"
وہ اسکی مدہوش سی سرگوشی پر مسکرائی۔
"پارس تنگ مت کریں۔مجھے آپ نے کہیں کا نہیں چھوڑا۔خود سے آپ کے رنگ،خوشبو اور حرارت سی چھلک رہی ہے۔ایک لفظی اظہار دیں تاکہ ہجر کاٹ سکوں۔میں نے حفاظت خاک کرنی ہے پھر؟میں تو عشق معشوقی میں ہی غرق ہو جاوں گی"
وہ اخیر بے بس لگی،پارس بے حد موہنا مگر دلگرفتہ مسکرایا،اسکی وجہ سے اسکی جل پری مشکل میں پھنس گئی تھی۔
"مجھے تمہاری گردن کی مہک نہیں بھول رہی نہ زائقہ"
پارس کے جملے میں ڈھیر سرور،بے حد دیوانگی اور مٹھی بھر بے بسی تھی،وہ مسکراتی چلی گئی کے آنکھوں میں نمی جھلملا اٹھی۔
"بائے پارس"
وہ خود کے گرد اک نادیدہ حرارت محسوس کرتے بھاگنے لگی جب پارس نے روکا۔
"بائے کیوں۔خبردار جو تم نے کال کاٹی"
وہ حق جماتا پیارا لگا۔
"میں آپکی آواز مزید نہیں سن سکتی"
وہ اسکے لہجے کے بکھراو پر پریشان ہوا۔
"اتنا برا بولتا ہوں کیا؟"
پارس نے فورا مضطرب ہوئے پوچھا۔
"نہیں اتنا جان لیوا بولتے ہیں۔"
وہ ہارے ہوئے لہجے کو سنبھالتے بولی،پارس مسکرا دیا کے اسکی مسکراہٹ نے سمندر کی لہروں کے حسن کو بڑھا دیا۔
"ٹھیک ہو ناں روشانے؟"
یہ چار لفظ نہیں تھے،یہ ایسا تھا جیسے اسے پارس نے گلے لگا لیا ہو۔
"اب ہو گئی۔جب مجھے آپ پر بہت پیار آئے تو میں کیا کہہ کر اپنے آپکو سکون دے سکتی ہوں؟"
وہ اظہار نہیں کر سکتی پر اسے پارس کو کچھ نہ کچھ تو کہنا ہی تھا۔
"یہی کے تم ہمیشہ میرے ساتھ رہو گی"
یہ یقین دلانا،محبت کے اظہار سے قدرے خوبصورت تھا۔
"میں ہمیشہ آپ کے ساتھ رہوں گی"
اسے پارس پر بہت پیار آرہا ہے وہ اچھے سے جانتا تھا۔