Paras Wildflower's Man Urdu Novel Episode 14 By S Merwa Mirza
"میری رنگ واپس کرو۔۔۔اور واپس تشریف لے جاو انہی مچھیروں کی بستی میں۔سب ختم"
وہ اسکے اتنے صلح جو انداز پر اذیت سے مسکرائی۔
"تمہاری رنگ میں نے پہنی ہی نہیں،تمہارے ہی اس گھر میں،تمہارے ہی بخشے کمرے میں کہیں پڑی ہوگی لے لینا۔لیکن سب ختم ہوگیا یہ کبھی بھول کر بھی مت سوچ بیٹھنا"
وہ اسکے لہجے کی کڑک پر اپنی شرمندگی اک طرف کرے پلٹا،اک لمحہ تو دونوں ہی ایک دوسرے کی آنکھوں کے لال گوشوں پر ٹھٹکے۔
اناطالیہ کے امیر کا چہرہ اذیت چھوڑتا کیسا لگ رہا تھا بالکل جیسے خزاں چھائے جنگل میں پھیلی چلی جاتی آگ لگی ہو،سب سوکھا پھیکا اور بجھا ہوا ہو۔روشنی ہو پر آتشی،رنگ ہوں پر اپنی جڑ تک پھیکے اور بوسیدہ۔
"کیا کہنا چاہتی ہو؟"
وہ الجھا۔
"تمہیں تو پتا چاہیے تھا بابا کا؟ورنہ تم تو میری زندگی قبر سی بنانے والے تھے اور اب مجھے بنا حساب کتاب واپس جانے کا کہہ رہے ہو۔اب یہ مرجھائے،ہارے سپاہی کی طرح جو لگ رہے ہو۔ماجرا کیا ہے۔تم تک کل آئی قیامت کا اثر کیسے آگیا؟تمہیں تو میں نے اپنے ہاتھوں سے آگ لگانی تھی۔پر یہ کیا؟مجھ سے پہلے کون جلا گیا حاتب مغدام کو"
وہ اسکی باتوں سے دل چھلنی محسوس کر رہا تھا کیونکہ اندر سے بکھرا ہوا تھا،کے روشانے کی آنکھوں کی نفرت ہوا سا اندر کی دراڑوں کو بکھیر رہی تھی۔
"میری طبعیت کچھ ٹھیک نہیں"
وہ رخ موڑ گیا،روشانے کو وہ سچ میں ٹھیک نہ لگا تبھی وہ خود بھی ابھی مزید اسے تنگ کیے بنا جب پلٹنے لگی تو حاتب نے واپس مڑتے پکارا۔
"کس قیامت کی بات کی تم نے؟"
وہ اسکے سوال پر خود بھی واپس پلٹی،بے رحمانہ،سفاک پر زخموں میں ڈوبی نظر اس بھیڑیے کی آنکھوں والے پر ڈالی اور دو قدم اٹھا کر قریب آرکی۔
"بابا مر گئے"
وہ بس اتنا ہی کہہ سکی اور صرف اتنے زہر میں گندے تیر نے حاتب کے دل کی دھڑکن روک دی۔
"ج۔۔جھوٹ!چھپا آئی ہو تم اپنے باپ کو۔۔۔۔۔"
وہ سراسر نفی میں غرایا۔
"ہاں۔۔۔قبر میں چھپا آئی ہوں انکو۔تم نے جو انکے جسم اور دل کو اذیت دی،وہ تم پر ساری معاف کر گئے۔اب تم خوش ہو جاو۔تمہارے بھائی اور بہن کا مجرم دنیا چھوڑ گیا۔اب تم سرخرو ہو گئے ناں۔اب تم مغدام خاندان کے منصف جانشین کہلاو گے۔جس نے اپنے بہن بھائیوں سے ہوئی زیادتیوں کا پوری شان سے بدلا لیا۔"
وہ اپنی آنکھوں کو بھیگنے سے روک نہ پائی اور ایسا لگا اس لڑکی سے زیادہ تکلیف میں اس وقت حاتب مغدام آ گرا ہو۔
👇آن لائن پڑھنے کے لیے اس بٹن پر کلک کریں۔