Paras Wildflower's Man Urdu Novel Episode 13 By S Merwa Mirza
"تم مسکین نہیں ہو۔تم میری جان ہو"
وہ یہ برداشت نہ کر سکا،روشانے کی کمر میں ہاتھ لپیٹ کر اپنے سینے کی اور سرکا کر جب بنا ارادہ کہا تو وہ تسکین انگ انگ تک اترتا محسوس کرنے لگی۔
"اور اپنی جان کو بنا پیار کیے آپ واپس بھیج دیں گے ہیں ناں؟"
روشانے کے جتانے میں ڈھیروں دکھ تھا،پارس کے دل کی ہارٹ بیٹ اس لڑکی کی افسردہ نظروں نے بڑھا دی۔
"تمہیں کل سے اب تک میرا پیار نہیں دیکھائی دیا؟"
وہ الٹا بگھڑا۔
"مجھے آپکے لاڈ دیکھائی دیے،پیار کہاں ہے؟"
وہ اتنی منہ پھٹ اپنے حق کے لیے ہوگی،پارس عیسی نے سوچا نہ تھا۔
"نظر کمزور ہے تمہاری"
وہ نظریں پھیر گیا،روشانے کو لگا جیسے وہ جان بوجھ کر نہیں کر رہا۔
"میں آپکو آنکھوں سے نہیں دل سے دیکھتی رہی ہوں۔اور دل تو واقعی کمزور ہے میرا۔ٹھیک کہا۔میں ہی نہ دیکھ سکی آپکا پیار۔اپنا خیال رکھیے گا"
وہ اپنی کمر میں جکڑی پارس کی انگلیوں کو جھٹک کر بولی تو پارس نے اس بار اسے زیادہ مضبوطی سے اپنے سینے کی طرف سرکایا۔
"کہاں جا رہی ہو؟"
وہ بدحواسی سے بولا۔
"طیب اردوغان سے میٹنگ ہے میری"
وہ بھی اپنے نام کی ایک تھی،پارس نے ماتھے پر بل پڑے۔
"یہ کون ہے؟"
وہ اس وقت پوری دنیا بھول چکا تھا۔
"جس ملک میں کھڑے ہیں اسکے صدد تک کا علم نہیں۔بہت بری بات ہے۔ہاں بھئی آپکو اٹلی کے سوا اور کسی کی پڑی بھی کیوں ہوگی۔آپ ٹھہرے وڈے لوگ۔ان چھوٹے موٹے لوگوں کو کہاں جانتے ہوں گے"
پارس کے ہونٹوں پر دھیرے سے مسکراہٹ ہمکی،وہ جلی بھنی زیادہ پیاری جو لگ رہی تھی۔
"تم صاف صاف کہو ناں کیا چاہتی ہو؟"
اب کی بار پارس نے اسکی دھڑکنیں تھما دیں،وہ پکڑی گئی تبھی تو گھبرا گئی۔
"صاف صاف"
وہ اپنی گھبراہٹ کو چھپائے اٹھلا کر زچ کرنے کو بولی،ان نیلی آنکھوں کے قہر سے اب روشانے کو کون بچاتا سمجھ سے باہر تھا۔