Paras Wildflower's Man Urdu Novel Episode 11 By S Merwa Mirza
"میں تھوڑی حرارت محسوس کر رہی ہوں"
پارس کی ابھی نگاہوں میں کچھ بدلے رنگ ملے ہی کے روشانے فارس نے گھٹے سانس سمیت اپنے سارے حوصلے ٹوٹنے پر بنا سوچے کہہ دیا۔
"اور مجھے جو محسوس ہو رہا ہے وہ بتا نہیں سکتا۔بتانے میں خطرہ ہے"
لہجے سے شرارت چھلکائے پارس نے ڈوبی ڈوبی وہ آنکھیں دیکھیں جن میں صاف لکھا تھا وہ پارس عیسی مغلانی کے چھونے کی قوت جتنی بہادر شاید بہت مشکل سے ہو سکے گی۔
"آپ مجھے تنگ کر رہے ہیں؟"
اپنی جگہ سے آگے کھسکتے وہ پارس کے بنائے فاصلے کو عبور کرے پھر نزدیک ہوئی۔
"میں نے تنگ کرنے کی کوشش کی تو ہے"
بے اختیار ہی وہ مسکائی۔
"آپ کو پتا ہے میں اس وقت کیا محسوس کر رہی ہوں؟"
یہ جاننے کی بھلا پارس کو کیا ضرورت جو روشانے کے زرا اکھڑے سانس لینے سے ہر بے کلی بھانپ چکا تھا۔
"پتا ہے لیکن تم بتا کر مجھے بے حد راحت دو گی"
پارس نے اپنی کمزوریوں کی ہر ڈور خوشی خوشی روشانے کی ہتھیلی میں تھما دی۔
"مجھے لگ رہا میں آپکے پیار میں بہت جلد پاگل ہو جاوں گی۔آپکا یہ ورژن میرا فیورٹ ہے"
روشانے کی بولتے ہوئے تیز پرتپش سانسیں،پارس کے چہرے پر پڑتیں دور رہ پانے کے پُر امن فیصلے کو جبر بنانے لگیں۔
"سچ میں؟"
وہ اسکے سرگوشی میں پوچھنے پر سر ہلا گئی اور پارس نے اسکے ہونٹوں پر رس گھلتی مٹھاس سے قربت اختیار کرنے کو فاصلہ سمیٹا ہی کے ڈور پر ہوتی دستک پر روشانے جلدی سے چہرہ پارس کے سینے میں چھپا کر اپنے ہاتھ جیسے اسکے اطراف لپیٹ کر اپنی جانب سے چھپی،پارس ہنس دیا۔
اسے لگا نہیں تھا وہ چھپتی ہوئی اتنی کیوٹ لگتی ہے۔
"تم سے تھوڑی دوری ملے گی؟"
پارس نے مسلسل دوسری دستک پر دل کا حصہ بن کر سینے میں چھپی روشانے کو ہوش دلائی۔
"سوری ایسا اب ممکن نہیں"
سینے میں منہ چھپائے وہ اپنے ٹوٹتے ہوئے سانس،بہت ساری بے ہنگم دھڑکنوں کا بگھڑا توازن اور پورے وجود پر چھائے سرور کو بھی چھپا رہی تھی پر زبان نے سارے بھرم گستاخی کیے توڑ ڈالے۔
👇آن لائن پڑھنے کے لیے اس بٹن پر کلک کریں۔