Paras Wildflower's Man Urdu Novel Episode 10 By S Merwa Mirza
"میری ٹانگیں کپکپا رہی ہیں"
وہ یکدم ہی ہاتھ چھڑواتی جا کر میٹرس پر بیٹھی،پارس نے اسکے ڈر کو مخظوظ نظروں میں لیتے کچھ دیر نروس سی روشانے کو گود میں ہاتھ رکھ کر انھیں مڑورتے دیکھا اور جا کر اسکے پاس ہی اسکے کاندھے سے ٹچ ہوتے بیٹھا۔
"بابا کے پاس چلیں؟"
وہ اسکے پاس بیٹھنے پر بھی عجیب بولائی تھی،کچھ سمجھ نہ آیا تو یہی بڑبڑائی۔
"اس سے اگر ٹانگیں کپکپانا بند ہو جائیں گی تو ضرور چلتے ہیں۔آجاو"
پارس نے بھی سیدھا ہونے میں حدیں پار کرتے اٹھ کر ہاتھ پھیلایا۔
"یہ کیا سچ میں اتنے بونگے ہیں یا بن رہے ہیں؟"
اسکے ہاتھ کو گھورے روشانے نے ڈرتے ڈرتے پھر سے نیلی آنکھوں کے عکس والے اس وجہیہ شخص کے چہرے کو دیکھا۔
"اٹھی تو کہیں گر نہ جاوں۔"
وہ مسکین بنی منمنائی،پارس نے ہونٹوں پر امڈتی مسکراہٹ مہارت سے چھپائی اور پارس کے واپس اس بار باقاعدہ اس سے اچھے سے جڑ کر بیٹھنے پر حلق سے تھوک نگلا۔
پارس نے کچھ دیر تو روشانے کی یہ گھبراہٹ انجوائے کی پھر اسکی بازو میں بازو لپیٹے اپنا ہاتھ پھیلایا تو روشانے نے بنا دیکھے اپنی ہتھیلی اسکے ہاتھ پر رکھی اور دونوں نے ایک دوسرے کے ہاتھ میں انگلیوں کو پھنساتے پھر مسکرا کر ایک دوسرے کے چہرے کو دیکھا۔
"آپکی میمری اگر لوس ہوگئی تھی تو مجھے کیوں نہیں بھولے پارس؟"
آنکھوں میں تیرتی خوش بختی لیے وہ پارس کو تکتے بولی۔
"کیونکہ میرے دل کی میمری لاس ہونے سے بچ گئی۔اور تم واحد تھی جسے میں نے دماغ میں نہیں اپنے دل میں محفوظ رکھا۔پھر اپنے ہاتھوں سے پوچھو،یہ اپنا بہت سا رنگ میری ہتھیلوں سے میری ان لکیروں پر چڑھا کر بچھڑے تھے،وہ معصوم محبت ہم دونوں کی طرح سترہ سال سانس لیتی رہی اور بڑی ہو کر یہ بن گئی۔۔۔۔"
وہ سب مخمور توجہ لیے سنتی اختتام تک بے قرار ہوئی۔
"یہ کیا؟"
اسکے سوال کرنے کی عادت اب بھی برقرار دیکھے پارس نے آنکھوں میں اتنی شدت بھر لی کے روشانے کو دھک دھک کرتے دل کے ساتھ چھوٹتے سانس کی دہائی تک محسوس ہوئی،وہ پھولے سانس سمیت اس سے نظر چرا گئی۔
👇آن لائن پڑھنے کے لیے اس بٹن پر کلک کریں۔
👇کمنٹ سیکشن میں ہمیں بتائیں کہ آپ کو آج کی قسط کیسی لگی۔۔