Urdu Novel Atish E Janoon Complete PDF By S Merwa Mirza Novels
ناول: آتشِ جنون
رائٹر: ایس مروہ مرزا
صنف: ونی اور قصاص پر مشتمل عشق کی لازوال داستان،رومانوی،انتقام کی آگ میں جلتے دو خاندانوں کی جنگ،بہت سے کپلز کی منفرد،اچھوتی اور آلوہی کہانیاں۔ پہاڑوں پر بسے لوگوں کی محبت،پہاڑ سر کرنے سے لے کر دلوں پر قبضہ جمانے تک کا فسانہ،رومنٹک،تھرل ایکشن بیسڈ،کوٹھا بیسڈ،انتہائی حسین اور مکمل شہکار۔
سنیک پیک
"دیوانہ بنا رہنے میں جو مزہ ہے وہ شوہر نامی شے بننے میں ہرگز نہیں میری جان، دیوانے ہی بنجاروں کا روپ دھارے محبتوں کی مزید گہرائی تسخیر کرتے ہیں"
وہ محکم قوت ارادی کا مالک جواب بھی ایسے دیتا کے اس لڑکی کی آنکھیں چمکنے اور ہونٹ مسکرانے لگتے۔
"آہاں خوب سر پھرے! چلو اب ان پہاڑوں کے سامنے کہو کہ تمہیں اشنال عزیز سے محبت ہے، اٹس یور چیلنج"
اسکی تعریف مہنگی پڑی کیونکہ جو اعتراف آج تک نہ کیا ہو وہ چیلنج بن جائے تو ایک بار شیر کا دل بھی مرکز سے ہل جاتا ہے جبکہ اسکی شرارتی مسکراہٹ دیکھ کر جناب کی اشتیاق آمیز نظروں کا مرکز وہ رقیب سے پہاڑ بنے۔
"ان پہاڑوں کے عشق میں ڈوبی اس لڑکی کی دنیا جہاں کی سب سے خوبصورت آنکھوں میں اللہ نے برکتیں ہی اتنی رکھ دیں کہ وہ میثم ضرار چوہدری کے لیے واجب المحبت ٹھہرا دی گئی، اور آپ کی محبت کا ایک لمحہ میرے لیے سو بار نعمت میں شمار ہوتا ہے اشنال عزیز "
اسکے زور آور اظہار پر ان برکتی آنکھوں میں حیا کی لالی بکھری تھی، اسکے چہرے پر الوہی مسکان سج گئی۔
"تم نے میرے لیے ہمیشہ نیا اظہار دریافت کیا میثم"
وہ کھلھلائی تھی اور وہ منفرد ہونے پر اترایا تھا۔
"میں نے آپکے لیے آپکے میثم کو بھی ہر بار نیا ترتیب دیا، آپ ہر منفرد اظہار کی مستحق ہیں۔ خوبصورت ہیں یہ لمحے جو میری زندگی سے نکل کر آپکے ساتھ کا روپ دھار لیتے ہیں۔ آپ میری متاع حیات ہیں اشنال عزیز"
اسکے دھیمے جذبوں سے چور لہجے اور نظروں کی حدت سے وہ سرخ رو ہوئی، پھر جس طرح میثم نے اسکا ہاتھ جکڑا۔ کھلکھلا دی۔
دونوں کی نظریں پہاڑوں کی جیلسی محسوس کیے غضبناک تہلکہ مچاتی مسکائیں۔
میثم ضرار چوہدری جانتا تھا کہ ان پہاڑوں کو سر کرنے کے عشق میں ڈوبی اس لڑکی کو اونچائی سے ڈوبتے سورج کا نظارہ کرنا پسند ہے، اس لیے وہ اسکی ہمراہی میں سر سبز کہیں کہیں سفید پوش پہاڑوں کو سر کیے، کھلی جگہوں کا رخ کرنے والا تھا۔
جہاں سورج کی آنکھ مچولی کے ساتھ ان دونوں کے چہرے پہ پڑتی کرنوں میں ان گنت رنگوں کا نظارہ پہاڑوں پر اترتی شام کے مسحور کن منظر کو حسین بنا دینے والا تھا۔
اس پر اس دنیا جہاں کی خوبصورت آنکھوں والی لڑکی کے ہونٹوں سے نکلتے لفظ، جو اس ماحول کے پسندیدہ ہونے کے سبب بے حد پرجوش ہوجانے والے تھے,اس لڑکی کی موجودگی ڈوبتے سورج کے رنگوں کو کیا، میثم ضرار چوہدری کی ڈوبتی سانسوں تک کو اجال سکتی تھی۔
اس نے بے اختیار اشنال کا ہاتھ اپنے ہونٹوں سے چھوا۔
یہاں سے جڑے شوق کو دیکھتے ہوئے وہ ہمیشہ اس کی پہاڑ پر بولی جاتیں باتیں خامشی سے سننا چاہتا تھا جیسے اس وقت وہ بول رہی تھی اور ضرار نے دلکش متبسم انداز میں لپک کر اسکے ہونٹوں پر بڑھتی ٹھنڈ جیسے شدید والہانہ ستم ڈھائے، وہ شرمگیں ہوئی آنکھیں نکال کر گھوری، آگے چلتے کپل کی موجودگی کا احساس کروایا جو ان دو کی طرح پہاڑوں کے سفر کے ساتھ ایک دوسرے کے فسوں میں محو تھے ۔
دور شام کے دھندلکوں میں پرندوں کی چہکاروں سے ترتیب پاتے گیت، جب اشنال عزیز کی آواز سے مل رہے تھے تو میثم کو محبت کی دھن سنائی دی۔
وہ سر مست ہوا اور اسی سرمستی میں اس کے اشنال کے ہلتے لبوں پر بوسے کی صورت اظہار ترتیب دیا۔