Paras Wildflower's Man Urdu Novel Episode 2 By S Merwa Mirza
"مجھے تم سرو کرو گی"
وہ اٹھلا کر بولا،شازی جہاں سمائیلی آنکھوں سے بلش کی وہیں روشانے کو اسکے بے تکلف حکم پر آگ لگی،جبکہ ابراہیم آفندی کو امیر صاحب کی حرکتیں کچھ زیادہ ہی مشکوک لگ رہی تھیں۔
"ہیو آ سیٹ مسٹر"
روشانے نے تمیز کا دامن پکڑتے اسے کرسی کی طرف اشارہ کرتے کہا جس پر وہ مزید اتراتا ہوا نوابی انداز میں کرسی پر بیٹھا،روشانے نے اپنے چہرے پر امڈتی ناپسندیدگی کو بہت مشکل سے دبا رکھا تھا،ابراہیم بھی مسکرا کر سامنے والی نشست سنبھال چکا تھا اور اب دونوں ہی مینو کارڈ دیکھ رہے تھے۔
"کچھ فش فری کھانے کو ملے گا؟"
زچ کرتے تفکر کو چہرے پر سجائے وہ جان بوجھ کر روشانے کو غصہ دلاتے پوچھنے لگا۔
"جب یہاں تشریف لائے تھے،باہر فشی ڈونا اونلی فشی میل لکھا ان ڈیلوں سے دیکھ لیتے ناں"
بہت کوشش کی تمیز کا دامن نہ چھوٹے پر ممکن نہ ہو سکا،حاتب کے ماتھے پر بل پڑے۔
"مجھے دور کی چیز کم ہی نظر آتی ہے،بدتمیزی نہیں"
بل میں لپٹی پیشانی سمیت گھور کر تنبیہہ کی گئی،ابراہیم کے دانت سے نکلے پر بچارا سنبھالنے پر مجبور تھا۔
"پاس کی تو آتی ہوگی،یہ بدتمیزی نہیں گیٹ آوٹ اشارہ تھا"
روشانے نے بھی صاف گوئی میں حدیں پار کیں۔
"تم جانتی بھی ہو کس سے زبان لڑا رہی ہو؟تمہارا یہ دو ٹکے کا ریسٹورنٹ دو منٹ میں بند کروا سکتا ہوں"
مسلسل مقابل کی بدتہذیبی برداشت کرنے کا بس اس امیر زادے میں اتنا ہی سٹیمنا تھا،ہر کوئی ان دو کی طرف دیکھ رہا تھا کے کب زبانی فائرز سے بات ہاتھا پائی پر آئے۔
"ہنہ!پہلے روشانے فارس کا منہ بند کروا کے دیکھاو"
وہ غصے میں کچھ ایسا کہہ گئی جس پر ابراہیم نے دانت تلے زبان دی جبکہ حاتب مغدام کے عتاب گھلے تاثرات میں شر انگیزی بھرا سرور گھلا۔
"کرو اپنے جملہ اختیار میرے نام،بذات خود کرتا ہوں"
حاتب کا لب و لہجہ روشانے میں سنسنی اتار گیا،لمحے میں اسکا پارہ چڑھا۔
👇آن لائن پڑھنے کے لیے اس بٹن پر کلک کریں۔
👇کمنٹ سیکشن میں ہمیں بتائیں کہ آپ کو آج کی قسط کیسی لگی۔۔