Paras Wildflower's Man Urdu Novel Episode 04 By S Merwa Mirza
روشانے نے جو دوپٹہ اتار کر صلیب پر رکھا اسی سے حاتب نے اچھے سے ہاتھ صاف کیے جبکہ چپکے سے چائے کے لیے رکھا پانی ابلتا دیکھتی روشانے کے عقب میں جا رکا۔
"پ۔۔۔پا۔۔رس"
پھونک والی سرگوشی کی جس سبب روشانے ڈر کر پلٹی،اور اسے اپنے قریب دیکھتے بری طرح اسے سینے پر ہاتھ رکھے پرے دھکیلا۔
"کیا کہا تم نے؟"
روشانے نے پارس ہی سنا تھا اور یہ اسے اپنا وہم بلکل نہ لگا،جبکہ حاتب بڑی دلچسپی سے روشانے کے گالوں میں گھلی عتاب کی سرخی ملاخظہ کرنے میں لگا تھا۔
"یہ کے بڑی پارسہ بنی پھر رہی ہو،آج بھی زبان چلاو ناں۔"
وہ چالاک لومڑ فوری بات بدل کر روشانے کا سر گما گیا۔
"فضول باتیں کرنے کی ضرورت نہیں سمجھے۔اور منگنی سے تم میرے محرم نہیں بنے سو دوبارہ اتنے قریب آئے تو دھکا نہیں تھپڑ پڑے گا۔"
وہ نڈر شیرنی اب بھی غرانے سے باز نہ آئی کیونکہ وہ اب بھی کانوں میں پارس کی صدا محسوس کر رہی تھی اور یہ اسکا ویک پوائنٹ تھا۔
"وہ بھی بن جاوں گا پر وہ کیا ہے ناں اپنی ماں کے بنا شادی کرنا تھوڑی بدتمیزی ہوگی تبھی یہ سب Antalya میں۔ویسے تمہارے پاس کوئی ڈھنگ کا ڈریس نہیں تھا؟مائی بن کر آ گئی ہے جیسے میرا جنازہ ہو"
حاتب کے شکوے پر وہ مزید غصہ ہوئی،آخر کس نے حق دیا تھا اسے۔
"ڈھنگ کا شوہر بھی کہاں مل رہا ہے جو میں سولہ سنگار کر کے تشریف لاتی۔جنازے پر پوری تیاری کروں گی فکر نہ کرو"
روشانے نے واپس چائے کی طرف توجہ دی جبکہ وہ عقب میں جڑھ کر کھڑا ویسے ہی روشانے کا دماغ اس ابلتی چائے سے زیادہ دہکا چکا تھا اور اب اسکی برداشت کا پیمانہ لبریز ہوا جب حاتب نے اسکے مہکدار بالوں کو اسکی گردن سے ہٹانے کی کوشش میں اپنی انگلیوں کی پوریں اسکے گال سے لا جوڑیں،حاتب اسکے شفاف خدوخال اور اس لڑکی کی دیوانہ کرتی خوشبو پر دنگ تھا،ایسی خوشبو اس نے پہلے کبھی محسوس نہ کی تھی۔
👇آن لائن پڑھنے کے لیے اس بٹن پر کلک کریں۔