Urdu Novel Paras (Wildflower's Man) Episode 1 By S Merwa Mirza Novels
Novel Name: Paras (Wildflower's Man)
Episode: 01
Writer: S Merwa Mirza
Status: New
Episode Sneak Peeks
""کون مر گیا ہے ہاں۔۔۔؟"
وہ کمرے کا دروازہ کھولتا اس قدر اونچا چینخا کے سامنے کھڑے چاروں ملازمین کانپ اٹھے۔
"آپکے بابا کی طبعیت۔۔۔۔"
اس سے پہلے ایک ملازم بات مکمل کرتا،حاتب نے ہاتھ کے اشارے سے اسے چپ کروایا،جبکے اسکے چہرے کے خدوخال میں امڈتی تکلیف نفرت میں گندی تھی۔
"یہ بڈھا ہمیں مار کر مرے گا۔۔۔تم لوگوں کے ہاتھ بعد میں کاٹتا ہوں"
اول جملہ لب دباتے بڑبڑاتا وہ پیچھے کو پلٹ کر اپنی شرٹ اٹھا کر چوڑے شانوں اور کسرتی بازووں پر چڑھائے کمرے سے نکلا۔
اپنے ممی بابا کے کمرے کو وہ سکون کی جگہ نہیں بلکہ ماتم خانہ کہتا تھا،اسکے پیر یہاں نادیدہ آگ کی تپش سے جلنے لگتے تھے،ابھی بھی وہ دروازے میں لمحہ بھر رکا۔
اسکی آنکھوں میں اک اذیت کا آبلہ ابھر کر معدوم ہوا۔
بابا کے بیڈ کے دائیں طرف اسکا پانچ سالا چھوٹا بھائی آہل مغدام پریشان حال کھڑا تھا جبکہ پریسہ کی جان جا رہی تھی یہ حاتب نے دیکھتے جبڑے بھینچے،سہانہ ماتمی شکل بنائے کھڑی تھی۔
حاتب نے سبکو دیکھا پر بستر مرگ پر جلتے باپ کو دیکھنا ضروری نہ سمجھا۔
"کیا کوئی صبح بنا ماتم کے شروع ہو سکتی ہے یہاں؟کیا ہوا ہے پری؟"
وہ صرف ماں سے مخاطب ہوتا تھا،اسے ماں کی آنکھیں خشک دیکھنے کی تمنا نے پچھلے سترہ سالوں سے تڑپا کر جو رکھا ہوا تھا۔
"حاتب!تمہارے بابا کا فیور نہیں اتر رہا۔تم ان سے بات کرو ناں۔تم نے ایک ویک سے بات نہیں کی۔"
پری نے کانپتا ہوا ہاتھ روٹھے ہوئے حاتب کی گال پر رکھے التجاء کی۔
"مُردوں سے بات کر کے گھٹن اور وہشت ہی ملتی ہے"
وہ بدتمیز حد تک حقیقت پسند تھا۔
"حاتب لالہ۔۔۔"
آہل نے سخت غصے سے اسے ٹوکا۔
"چھوٹا ہے ناں۔ٹوکنے کا حق نہیں ہے تیرے پاس آہل۔"
حاتب نے خونخوار انداز سے آہل کو گھورا۔
"انکو کچھ ہوا تو پری مر جائے گی"
پریسہ نے سسک اٹھتے اس پتھر کے بت پر چابک ماری،وہ اذیت سے مسکرایا،یہ ایک جملہ بچپن سے سنتا آیا تھا،بڑی محبت تھی اسے اس جملے سے۔
"آپکو کچھ ہو نہ جائے پری اس ڈر سے میں انکو کچھ ہونے نہیں دیتا۔ورنہ اب تک انکو آلائم مغدام کی بے لاش قبر میں دفن ہوئے مدت گزر گئی ہوتی۔جائیں آپ سب لوگ۔۔۔میں ہینڈل کرتا ہوں انھیں"
وہ پریسہ مغدام کو پکڑ کر سہانہ کے حوالے کرے منہ موڑ گیا جس پر سب ہی غمزدہ سے کمرے
سے نکلتے چلے گئے،حاتب کی آنکھیں میں سرخائی گھلنے لگی۔
👇آن لائن پڑھنے کے لیے اس بٹن پر کلک کریں۔